کوٹلی میں ہنگامہ: کمالیہ سے لاپتہ دو لڑکیاں عدالت میں پیش، پولیس پر ملزمان سے ملی بھگت کا شبہ

image

کمالیہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ سے چند روز قبل لاپتہ ہونے والی دو کم عمر لڑکیوں کی کوٹلی عدالت میں پیشی کے دوران شدید ہنگامہ آرائی ہوئی۔ واقعے میں ایک پولیس افسر سمیت متعدد افراد کے خلاف مبینہ تشدد اور اغوا کی کوشش کے الزامات سامنے آئے ہیں۔

ٹوبہ ٹیک سنگھ کی رہائشی دو لڑکیاں جن میں بڑی کی عمر تقریباً 22 سال اور 12 سال بتائی جاتی ہے، چند روز قبل اپنے گھر سے لاپتہ ہوگئیں۔ والدین کی جانب سے تلاش کے باوجود سراغ نہ ملنے پر مقامی تھانے میں رپورٹ درج کروائی گئی، تاہم اہلِ خانہ کے مطابق پولیس نے ان کی شنوائی نہیں کی۔

بعد ازاں ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ کی زیر صدارت ایک اوپن کچہری میں متاثرہ خاندان نے فریاد پیش کی۔ اس موقع پر متعلقہ تھانے کے افسر ارشد نے بتایا کہ دونوں لڑکیاں آزاد کشمیر کی تحصیل چڑھوئی میں موجود ہیں۔ اس نے بڑی لڑکی کا نکاح نامہ پیش کیا اور وعدہ کیا کہ نابالغ لڑکی کو وہ خود واپس لائے گا۔

والدین کے مطابق، پولیس افسر ارشد مبینہ طور پر تین سے چار روز تک ملزمان کے گھر میں مقیم رہا اور بعد ازاں دونوں لڑکیوں کو کوٹلی کی سینئر سول جج کی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ نابالغ بچی کو والدین کے حوالے کیا جائے اور اس کا بیان اسسٹنٹ کمشنر کے سامنے ریکارڈ کیا جائے۔

تاہم عدالت سے باہر نکلتے ہی صورتِ حال کشیدہ ہوگئی۔ ملزم عادل مشتاق کے بھتیجے نے مبینہ طور پر نابالغ بچی کو والدین سے چھیننے کی کوشش کی، مزاحمت پر لڑکی کے والدین پر حملہ کر دیا، جس دوران خاتون کے کپڑے بھی پھاڑ دیے گئے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اس دوران پنجاب پولیس کے افسر ارشد نے بھی والدین پر تشدد کیا۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے، جس میں افسر کو موقع پر موجود اور مداخلت کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ موقع پر موجود ایک صحافی نے ملزم کے بھتیجے سے سوال کیا: تم نہ فریق ہو، نہ گارڈین، تو نابالغ بچی کو والدین سے ملنے سے کیوں روک رہے ہو؟ جس پر اس نے جواب دیا: میرے چچا نے اس کی بہن سے شادی کی ہے، اس لیے ہم ساتھ دے رہے ہیں۔

والدین نے الزام لگایا ہے کہ پولیس افسر ارشد نے مبینہ طور پر رشوت لے کر لڑکیوں کو دوبارہ ملزمان کے حوالے کر دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف کمالیہ تھانے میں ایف آئی آر درج ہے، مگر افسر ارشد گرفتاری کی بجائے ان کا ساتھ دے رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق، بڑی لڑکی کا نکاح عادل مشتاق سے ہوا ہے، جبکہ عدیل اور عاشق نامی دو افراد پر لڑکیوں کو بھگانے میں مدد دینے کا الزام ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ معاملے کا نوٹس لے لیا گیا ہے، اور ویڈیو شواہد و ایف آئی آر کی بنیاد پر تحقیقات جاری ہیں۔ ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US