پاکستانی پاسپورٹ میں نئے سکیورٹی فیچرز اور ڈیزائن کی تیاری، والدہ کا نام بھی شامل

image
محکمۂ امیگریشن اور پاسپورٹ موجودہ پاسپورٹ کے ڈیزائن میں تبدیلیاں لانے اور سکیورٹی فیچرز کو مزید بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔

ان اقدامات کے تحت نیا پاسپورٹ مختلف صوبوں کے تاریخی اور ثقافتی مقامات کی تصاویر پر مشتمل ہوگا، جبکہ اس میں سکیورٹی فیچرز کو جدید بنانے کا بھی منصوبہ شامل ہے تاکہ جعلی پاسپورٹ اور شناخت کی چوری کے امکانات کم کیے جا سکیں۔

تاہم محکمے نے واضح کیا ہے کہ مجموعی ڈیزائن میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں کی جائے گی بلکہ اندرونی صفحات کے ڈیزائن میں کچھ تبدیلیاں اور سکیورٹی فیچرز میں بہتری لائی جائے گی۔

محکمہ پاسپورٹ و امیگریشن کے ترجمان احمد اقبال نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ ’اس وقت نئے پاسپورٹ کے ڈیزائن اور سکیورٹی فیچرز پر کام شروع کر دیا گیا ہے جسے جلد مکمل کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔‘

اُنہوں نے بتایا کہ ’پاسپورٹ کے نئے ڈیزائن اور سکیورٹی فیچرز کو بہتر بنانے کے حوالے سے غور و فکر گزشتہ کچھ عرصے سے جاری تھا، اور وزارتِ داخلہ سے منظوری کے بعد اب یہ عمل درآمد کے مرحلے میں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’نئے فیچرز کے تحت ویزا پیجز کے رنگ میں تبدیلیاں لائی جائیں گی، جبکہ مختلف صفحات پر پاکستان کے صوبوں کے تاریخی اور ثقافتی مقامات کی تصاویر شائع کی جائیں گی۔ سکیورٹی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پاسپورٹ میں جدید ٹیکنالوجی پر مبنی فیچرز بھی شامل کیے جا رہے ہیں۔‘

احمد اقبال کا کہنا تھا کہ ’اس وقت تک پاسپورٹ میں صرف والد کا نام شامل ہوتا ہے، تاہم نئے پاسپورٹ میں والد کے ساتھ والدہ کا نام بھی درج کیا جائے گا تاکہ شناختی معلومات کو مزید مستند بنایا جا سکے۔‘

احمد اقبال کے مطابق نئے پاسپورٹ میں والد کے ساتھ والدہ کا نام بھی درج کیا جائے گا۔ (فوٹو: انسٹاگرام)

ان سے جب یہ سوال کیا گیا کہ نئے فیچرز شامل ہونے کے بعد کیا پاسپورٹ کی فیس میں اضافہ کیا جائے گا یا اسے برقرار رکھا جائے گا؟ تو انہوں نے بتایا کہ ’اس حوالے سے تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا، اور فیس سے متعلق کوئی بھی فیصلہ تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد ہی کیا جائے گا۔‘

پاسپورٹ میں کی جانے والی تبدیلیوں میں سب سے اہم اقدام ماں کا نام والد کے ساتھ پاسپورٹ میں شامل کرنا ہے، جس سے خاص طور پر بچوں کی تنہا سرپرستی کرنے والی مائیں، اُن کے بچے اور یتیم افراد شناختی پیچیدگیوں سے بچ سکیں گے۔

نادرا نے بھی اس حوالے سے اعلان کیا ہے کہ پاسپورٹ کے لیے اب پرانا ب فارم قبول نہیں ہوگا اور بچوں کی رجسٹریشن کے لیے جدید ڈیجیٹل شناختی دستاویزات لازمی قرار پائیں گی۔

پاسپورٹ کے ویزا پیجز کے رنگوں میں تبدیلی اور مختلف صفحات پر تاریخی و ثقافتی مقامات کی تصاویر شامل کرنے کا ارادہ ہے۔ مثال کے طور پر فیصل مسجد (اسلام آباد)، شاہی قلعہ اور مینارِ پاکستان (لاہور)، موہنجو دڑو اور مزارِ قائد (سندھ)، خیبر پاس (خیبر پختونخوا) اور کوئٹہ کے زیارت کی تصاویر شامل کی جا سکتی ہیں۔ تاہم ادارے نے سرِدست کسی مخصوص فہرست کی باقاعدہ طور پر تصدیق نہیں کی۔

ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹس نے سکیورٹی کے حوالے سے اعلان کیا ہے کہ نئے پاسپورٹ کو مکمل طور پر ای پاسپورٹ ٹیکنالوجی کے معیار کے مطابق بنایا جائے گا، جس میں مائیکرو چِپ میں حامل پاسپورٹ کی بایومیٹرک معلومات، تصویر اور دستخط محفوظ ہوں گے اور یہ ڈیٹا براہِ راست نادرا کے مرکزی نظام سے منسلک ہوگا۔

نیا پاسپورٹ مکمل طور پر ای پاسپورٹ ٹیکنالوجی کے معیار کے مطابق بنایا جائے گا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اسی طرح صفحات پر ہولوگرام، لیزر اینگریونگ، یو وی واٹر مارکس اور ڈیجیٹل ویریفکیشن کوڈ جیسے جدید سکیورٹی فیچرز شامل کیے جا رہے ہیں تاکہ جعل سازی کے امکانات کو کم کیا جا سکے۔

ماضی میں پاسپورٹ میں کب تبدیلیاں لائی گئیں؟

تاریخی طور پر دیکھا جائے تو سنہ 2004 میں پاکستان نے پہلی مرتبہ مشین ریڈیبل پاسپورٹ متعارف کرایا تھا جس نے روایتی کاغذی پاسپورٹس کا خاتمہ کیا۔

بعد ازاں 2010–2016 کے دوران سکیورٹی فیچرز میں بہتری آئی، اور 2022 میں ای پاسپورٹ کے پائلٹ پروجیکٹ کا آغاز ہوا جس میں پہلی بار ڈیجیٹل مائیکرو چِپ نصب کی گئی۔ ان تمام اقدامات کے بعد اب سال 2025 میں ڈیزائن اور سکیورٹی فیچرز میں جامع تبدیلیاں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس نے سوشل میڈیا پر پاکستانی پاسپورٹ کے حوالے سے زیرِ گردش مختلف افواہوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے تردیدی بیان جاری کیا ہے۔

محکمہ پاسپورٹس نے واضح کیا کہ قومی دستاویز کے بارے میں جھوٹی معلومات پھیلانے والے عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ترجمان کے مطابق پاکستانی پاسپورٹ کے فرنٹ کور پیج میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی گئی اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر مکمل طور پر جعلی ہیں۔

ادارے نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسی بے بنیاد خبروں پر دھیان نہ دیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قومی پاسپورٹ میں صرف چند سکیورٹی فیچرز کے علاوہ کسی نوعیت کی تبدیلی عمل میں نہیں لائی گئی۔

محکمہ پاسپورٹس نے واضح کیا کہ قومی دستاویز کے بارے میں جھوٹی معلومات پھیلانے والے عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

امیگریشن سے متعلقہ امور پر گہری نظر رکھنے والے بیرسٹر ساجد مجید نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’صرف دستاویزات کی اصلاح کافی نہیں۔ وفاقی حکومت کو ملک کی مجموعی صورتِ حال بہتر کرنے اور غیر قانونی ہجرت روکنے کے لیے پالیسیاں مؤثر طریقے سے نافذ کرنا ہوں گی تاکہ پاکستانی پاسپورٹ کا حقیقت میں عالمی سطح پر وقار بلند ہو۔‘


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US