پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں تین روز سے جاری امن مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔عرب نیوز کے مطابق یہ بات افغان میڈیا نے منگل کو رپورٹ کی ہے۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھڑپوں کے بعد دیرپا امن کے لیے قطر اور ترکیے کی میزبانی میں مذاکرات ہو رہے ہیں۔مذاکرات کا پہلا دور 19 اکتوبر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوا تھا جس میں دونوں ممالک نے عارضی جنگ بندی اور مذاکرات کا دوسرا دور استبول میں کرنے اتفاق کیا تھا۔افغانستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے منگل کو رپورٹ کیا کہ ’امارت اسلامی افغانستان نے ترکیے میں پاکستان کے ساتھ جاری مذاکرات میں تعمیری اور نتیجہ خیز بات چیت کی ہر ممکن کوششیں کی لیکن لگتا یہ ہے کہ پاکستان سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔‘رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’لگ یہ رہا ہے کہ پاکستانی وفد مذاکرات کی میز پر ٹھوس دلائل پیش کرنے کی بجائے ان سے الگ ہونا چاہتا ہے۔‘دوسری جانب ایک پاکستانی سکیورٹی ذریعے نے عرب نیوز کو اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان کی جانب سے پاکستان کے مطالبات پر ’کوئی حوصلہ افزاء ردعمل‘ نہیں دیا گیا جو ’مذاکرات میں ڈیڈلاک‘ کا سبب بنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ افغان وفد پاکستان کے مطالبات کو درست تسلیم تو کرتا ہے لیکن وہ انہیں قبول کرنے پر ’پوری طرح رضامند‘ نہیں ہے۔ ’افغانستان کی مذاکراتی ٹیم تسلسل کے ساتھ کابل انتظامیہ کے رابطے کر رہی ہے اور ان کی ہدایات پر عمل کر رہی ہے۔‘ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان عدم استحکام کا یہ معاملہ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات سے جڑا ہوا ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2640 کلومیٹر طویل سرحد ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں مہاجرین کے امور کے سابق اتاشی عبدالحمید جلیلی کا کہنا ہے کہ ’اس عدم استحکام کا امریکہ کے کچھ مفادات کے ساتھ بھی تعلق ہے۔ پاکستان وسطی ایشیا میں ابھرنے والی کسی بھی طاقت یا پھر چین کے ساتھ توازن پیدا کرنے کے لیے امریکہ کا تاریخی طور پر شراکت دار رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دونوں جانب سے مستند اور قابل عمل یقین دہانی کے بغیر دیرپا امن کے لیے کوئی معاہدہ ممکن نہیں ہے۔ پاکستان خطے میں امریکی مفادات کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہےاور وہ داعش کو افغانستان پر دباؤ ڈالنے کا اہم ذریعہ شمار کرتا ہے جو کہ استحکام کے معاملے کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے۔‘
پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2640 کلومیٹر طویل سرحد ہے۔ سنہ 2021 میں افغانستان سے امریکی فورسز کے انخلاء کے بعد سے پاکستان فورسز اور طالبان کے درمیان ڈیورنڈلائن پر متعدد مرتبہ جھڑپیں ہوئی ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو ملائیشیا میں آسیان ممالک کی تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقعے پر کہا تھا کہ وہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری تنازع کو جلد حل کروا دیں گے۔