پاکستان کے صوبہ پنجاب کی پولیس نے لاہور کے لیے جدید ڈرونز خریدنے کی منظوری دی ہے جو جرائم پیشہ افراد کا لائیو تعاقب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں گے۔لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ شہر کے امن و امان کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ان جدید ڈرونز کو متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔یہ ڈرونز لاہور کی 10 بڑی عمارتوں پر نصب کیے جائیں گے جو جرائم پیشہ افراد کا لائیو تعاقب کر سکیں گے۔اس اقدام سے پولیس کو فوری طور پر مجرموں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے میں مدد ملے گی جس سے جرائم کی روک تھام اور گرفتاری کی شرح میں اضافہ متوقع ہے۔اس نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے پولیس کو مجرمان کی فوری اور درست معلومات دستیاب ہوں گی جو روایتی نگرانی کے نظام سے کہیں زیادہ مؤثر ثابت ہو گی۔اس پروگرام کی تکنیکی تفصیلات اور اس کے نفاذ کا شیڈول ابھی مکمل طور پر سامنے نہیں آیا۔ اب تک کی دستیاب معلومات کے مطابق یہ ڈرونز 24 گھنٹے فعال رہیں گے جو شہر کی مصروف ترین جگہوں پر جرائم کی فوری نشاندہی اور تعاقب کو ممکن بنائیں گے۔لاہور پولیس کے پرانے ڈرونز اور نئے ماڈلز کا فرقلاہور پولیس نے ماضی میں بھی ڈرون کیمروں کا استعمال کیا ہے لیکن یہ محدود اور مخصوص مقاصد تک رہا۔ مثال کے طور پر رواں برس اگست میں لاہور ٹریفک پولیس نے انتہائی محدود سطح پر صرف ٹریفک کا بہاو اور جام جانچنے کے لیے سادہ ڈرون کیمرے استعمال کیے۔ان ڈرون کیمروں کو ٹریفک کی نگرانی اور لائیو نشریات کے لیے استعمال کیا گیا۔اس کے علاوہ حال ہی میں کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کی بیخ کنی کے لیے ڈرون استعمال ہوئے اسی طرح پولیس نے شہر میں پتنگ بازی کو کنٹرول کرنے کے لیے ڈرونز کا استعمال کیا۔اب پائلٹ پروجیکٹ کے تحت ڈرون پولیسنگ کا آغاز ہو رہا ہے جس میں جرم کی اطلاع ملتے ہی ڈرون جائے وقوعہ پر پہنچ کر مجرم کی فوری ٹریکنگ کرتا ہے۔
مجرموں کی فوری اور مسلسل نگرانی کے لیے ڈرونز کا استعمال اب عالمی سطح پر عام ہو رہا ہے (فائل فوٹو: آئی سی ٹی پولیس)
پرانے ڈرونز بنیادی طور پر موبائل تھے جو ٹریفک کنٹرول کے لیے معلومات اور ابتدائی نگرانی تک محدود رہے اور ان کی رینج اور لائیو ٹریکنگ کی صلاحیت محدود تھی۔
نئے ڈرون کیمروں میں نمایاں فرق یہ ہے کہ یہ فکسڈ پوزیشن میں یعنی 10 بڑی عمارتوں پر نصب ہوں گے جن سے مستقل نگرانی کا کام لیا جائے گا۔پولیس کے مطابق یہ ڈرون کیمرے 15 کے نظام کے ساتھ منسلک ہوں گے اور جرائم پیشہ افراد کے لائیو تعاقب کرنے صلاحیت رکھتے ہوں گے۔ یہ ڈرونز زیادہ جدید اور اعلیٰ ریزولوشن کی ویڈیو اور انفراریڈ امیجنگ سے آراستہ ہوں گے۔دنیا میں مجرموں کے تعاقب کے لیے ڈرونز کا استعمالمجرموں کی فوری اور مسلسل نگرانی کے لیے ڈرونز کا استعمال اب عالمی سطح پر عام ہو رہا ہے۔امریکہ کی کئی ریاستوں میں سنہ 2014 سے ڈرونز کو جرائم کی جگہوں اور ٹریفک حادثات پر استعمال کیا جا رہا ہے جہاں یہ ڈیجیٹل تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے تفتیش کاروں کو مدد فراہم کرتے ہیں۔بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی ریاست ایریزونا کی میسا پولیس نے 2021 میں چھرا گھونپنے والے ایک ملزم کی تلاش میں ڈرون کو گھر کے اندر بھیج کر استعمال کیا جو پولیس افسران کو محفوظ رکھنے میں کامیاب رہا۔اسی طرح امریکی ریاست کیلیفورنیا کی پولیس 2024 سے بھاگنے والے ملزمان کا تعاقب کرنے کے لیے ڈرونز استعمال کر رہی ہے۔
جب کوئی ملزم بھاگتا ہے تو ڈرون آسمان سے حقیقی وقت کی معلومات فراہم کرتا ہے (فائل فوٹو: پکسابے)
اسی طرح ایک اور امریکی ریاست جارجیا کی کوب کاؤنٹی پولیس نے مارچ 2025 میں جنگلوں میں بھاگنے والے ملزم کو ڈرون کی مدد سے پکڑا۔
کینیڈا کی آر سی ایم پی نے پیدل تعاقب اور مختصر فاصلے کی گاڑیوں کے تعاقب میں ڈرونز کو کامیابی سے استعمال کیا ہے۔اسی طرح خلیجی ممالک اور ترکیے میں بھی اب ڈرون پولیس فورس کا اب باقاعدہ حصہ بن رہے ہیں۔یہ ڈرونز کام کیسے کرتے ہیں؟ماہرین کے مطابق یہ ڈرونز اعلیٰ ریزولوشن ویڈیو، انفراریڈ کیمروں اور مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹریکنگ سسٹم کے ذریعے کام کرتے ہیں۔
لاہور پولیس نے ماضی میں بھی ڈرون کیمروں کا استعمال کیا ہے (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)
جب کوئی ملزم بھاگتا ہے تو ڈرون فضاء سے حقیقی وقت کی معلومات فراہم کرتا ہے جو زمینی افسران کو براہ راست نشر کرتا ہے۔
ویڈیو ڈرونز کے کاروبار سے وابستہ تاجر محمد ابوبکر بتاتے ہیں کہ ’اس وقت تو مارکیٹ میں ایسے ڈرون بھی دستیاب ہیں جو رات کے وقت انفراریڈ کیمرے اور رات کی نظر (این وی جی) کی مدد سے روشنی کے بغیر بھی انسان کی نقل و حرکت کو ٹریک کر سکتے ہیں۔‘انہوں نے بتایا کہ ’یہ ڈرونز پولیس کی پیدل یا گاڑی کی تعاقب میں اوور واچ فراہم کرتے ہیں یعنی پوری جگہ پر نظر رکھتے ہیں اور ملزم کی حرکت کو مانیٹر کرتے ہیں۔ اور ان کی بیٹریاں بھی زیادہ دورانیے تک چلتی ہیں۔‘