امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کریں یا کسی غیر ملکی دورے پر ہوں اور انڈیا اور پاکستان کے درمیان مئی میں سیز فائر کرانے کا کریڈٹ نہ لیں یہ کیسے ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب پاکستان بھی ان کی ہاں میں ہاں ملاتا ہے لیکن انڈین حکومت صدر ٹرمپ کو کریڈٹ دینے پر تیار نہیں اور اسی وجہ سے امریکہ سے تعلقات میں چند ماہ پہلے والی گرمجوشی بھی دکھائی نہیں دیتی اور روسی تیل کی خریداری پر بھاری ٹیرف کا سامنا ہے۔
انڈیا حکومت کو نہ صرف سفارتی سطح پر مشکلات کا سامنا ہے بلکہ ملک میں حزب اختلاف نے بھی جنگ بندی کے معاملے کو سیاسی نعرہ بنا لیا ہے اور اب کانگریس نے ٹرمپ کے دونوں ملکوں کے بیچ جنگ بندی سے متعلق صدر ٹرمپ کے بیانات کا ریکارڈ بھی رکھنا شروع کر دیا ہے اور اس کے رہنما ہر نئے بیان کے بعد اسے سوشل میڈیا پر شیئر کرنا نہیں بھولتے ہیں۔
منگل کو صدر ٹرمپ نے پھر مئی کو یاد کیا تو اگلے دن ہی بدھ کوانڈیا کی اپوزیشن جماعت انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر وزیر اعظم نریندر مودی کا نام لیے بغیر لکھا ’56 انچ کی چھاتی خاموش ہے۔‘
ان کا یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا جب صدر ٹرمپ نے منگل کو رواں برس مئی میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان ہونے والی فوجی کشیدگی ختم کرنے میں اپنے کردار کا ایک بار پھر ذکر کیا۔
جے رام رمیش نے ٹرمپ کی تقریر کا ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’یہ کُل ملا کر 56واں موقع ہے جب امریکی صدر نے آپریشن سندور کو روکنے کی اچانک بات کی ہے۔‘
انہوں نے مودی کا نام لیے بغیر انہیں نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’خود کو 56 انچ کا سینہ کہنے والا اب پوری طرح بے نقاب ہو چکا ہے اور اب وہ خاموش ہے۔‘
صدر ٹرمپ نے کیا کہا تھا؟
صدر ٹرمپ ان دنوں ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (اے پی ای سی) کے سربراہی اجلاس کے سلسلے میں جنوبی کوریا میں ہیں۔ انہوں نے جنوبی کوریا اور جاپان میں اپنے خطاب کے دوران ایک مرتبہ پھر یہ دعویٰ دہرایا کہ ان کی مداخلت کی وجہ سے انڈیا اور پاکستان کے درمیان تصادم رک گیا تھا۔
صدر ٹرمپ اس سے قبل امریکہ، قطر، سعودی عرب، مصر اور برطانیہ میں مختلف تقاریر کے دوران پہلے بھی ان خیالات کا اظہار کر چکے ہیں۔
جنوبی کوریا میں کیے گئے اپنے حالیہ خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے ذاتی طور پر وزیر اعظم مودی اور پاکستانی قیادت سے رابطہ کیا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو ختم کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ معاملہ انڈیا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے دوران سامنے آیا۔‘
ٹرمپ نے کہا کہ ’میں انڈیا کے ساتھ تجارتی معاہدہ کر رہا تھا، اور مجھے وزیر اعظم مودی کے لیے بہت احترام ہے۔ ہمارے تعلقات بہت اچھے ہیں۔ میں نے پڑھا کہ سات برینڈ نیو طیارے گرائے جا چکے ہیں۔ یہ دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں اور سخت لڑائی میں مصروف ہیں۔‘
This is President Trump addressing the APEC CEO Summit in South Korea just a few minutes ago. Much more detailed than before. 56th time that President Trump has spoken about the abrupt halt to Operation Sindoor.
But the self-styled but now thoroughly shrunken and deeply exposed… pic.twitter.com/HprJMO6xwd
— Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) October 29, 2025
صدر ٹرمپ کے مطابق انہوں نے مودی کو فون کر کے کہا ’اگر تم پاکستان سے جنگ کر رہے ہو تو ہم تمہارے ساتھ تجارتی معاہدہ نہیں کر سکتے، پھر میں نے پاکستان کو بھی یہی پیغام دیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’دونوں نے کہا، نہیں نہیں، ہمیں لڑنے دو۔ وہ بہت مضبوط لوگ ہیں۔‘
ٹرمپ نے مودی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ بہت اچھے انسان ہیں، ایسے لگتے ہیں جیسے کوئی اپنے والد کی طرح ہو، مگر وہ سخت آدمی ہیں۔ میں نے ایک لمحے کے لیے سوچا کہ، کیا یہ وہی شخص ہے جسے میں جانتا ہوں۔‘
صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ’دو دن بعد دونوں ممالک نے رابطہ کیا اور کہا کہ ہم سمجھ گئے ہیں، اور لڑائی بند ہو گئی، کیا یہ حیران کن نہیں؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ بائیڈن ایسا کر سکتے تھے؟ مجھے نہیں لگتا۔‘
جے رام رمیش نے جاپان میں ٹرمپ کے خطاب کی ایک اور ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا ’اب سمجھ آیا کہ ان کا دوست نئی دہلی میں اب انہیں گلے لگانے سے کیوں گریز کر رہا ہے۔‘