پاکستان کے سرکاری میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ میزبانوں کی درخواست پر پاکستان افغان طالبان کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کے لیے آمادہ ہو گیا ہے۔پی ٹی وی کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے مذاکراتی عمل کو دوبارہ جاری رکھ کر امن کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
سرکاری میڈیا نے بتایا کہ پاکستانی وفد جو واپس روانہ ہونے والا تھا اب استنبول میں مزید قیام کرے گا۔ ’افغان طالبان کے ساتھ دوبارہ مذاکرات پاکستان کے مرکزی مطالبے پر ہوں گے۔‘
پاکستان کا مطالبہ ہے کہ افغانستان دہشت گردوں کے خلاف واضح، قابلِ تصدیق اور موثر کارروائی کرے۔ پاکستان نے ایک بار پھر زور دیا ہے کہ افغان سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔یاد رہے کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب دیر گئے پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے افغانستان کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کا اعلان کیا تھا۔انہوں نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات کسی قابلِ عمل نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔‘
بدھ کو جاری بیان میں وزیراطلاعات نے کہا کہ مذاکرات کے دوران پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس اور ناقابلِ تردید شواہد پیش کیے، افغان طالبان اور میزبان ممالک نے پاکستان کے شواہد تسلیم کیے مگر کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھڑپوں کے بعد دیرپا امن کے لیے قطر اور ترکیے کی میزبانی میں استنبول میں مذاکرات ہوئے۔مذاکرات کا پہلا دور 19 اکتوبر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوا تھا جس میں دونوں ممالک نے عارضی جنگ بندی اور مذاکرات کا دوسرا دور استبول میں کرنے اتفاق کیا تھا۔