8 برس کا تھا جب گردے فیل ہوگئے۔۔ سرکاری افسر کی کرسی کیوں چھوڑی؟ حمزہ علی عباسی نے نجی زندگی کے کئی راز کھول دیے

image

"میری والدہ نے کہا تھا بس سی ایس ایس پاس کر لو، چاہے نوکری نہ کرنا۔ اسی شرط پر میں نے امتحان دیا۔ مجھے خود بھی حیرت ہوئی کہ نمبر توقع سے زیادہ آگئے، اور میں پولیس سروس کے لیے منتخب ہوگیا۔ ٹریننگ بھی مکمل کی، مگر میرا فطری رجحان سرکاری نوکری کا نہیں تھا۔ والدہ کو منانے کے بعد میں نے وردی چھوڑ دی۔ مجھے پتہ تھا کہ اگر رہ بھی جاتا تو کچھ سال بعد خود ہی فارغ یا بے زار ہو جاتا۔ میرا راستہ مختلف تھا۔"

ڈرامہ انڈسٹری کے سنجیدہ اور باوقار چہروں میں شمار ہونے والے حمزہ علی عباسی نے حالیہ گفتگو میں اپنی زندگی کے وہ گوشے کھول کر رکھ دیے جن سے مداح واقف نہیں تھے۔ اداکار نے بتایا کہ شہرت کی بلندیوں، مذہبی جستجو اور ذاتی تبدیلیوں کے درمیان ایک وقت ایسا بھی آیا جب انہوں نے سوچا کہ شاید ان کی راہ اداکاری نہیں بلکہ کچھ اور ہے۔ اسی دوران والدہ سے ایک دوستانہ شرط نے انہیں ملک کے سب سے مشکل امتحانات میں سے ایک سی ایس ایس دینے پر آمادہ کیا، اور وہ کامیابی کے ساتھ پولیس سروس تک پہنچ گئے۔

گفتگو کے دوران حمزہ نے بتایا کہ صرف 8 برس کی عمر میں گردے فیل ہونے کے باعث زندگی ایک لمحے کو رک گئی تھی، زیادہ کچھ یاد نہیں ہے لیکن خاندان بے یقینی میں مبتلا تھا لیکن رب نے انہیں نئی زندگی دی۔ اسی موقع نے ان کی سوچ بدل ڈالی اور دنیاوی جگمگاہٹ کے بجائے حقیقت کو پرکھنے کا جنون پیدا کر دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ مذہبی سوالات نے انہیں ہمیشہ بے چین رکھا اور اس دوران جاوید احمد غامدی سے ملاقات ان کے لیے ایک مکمل ذہنی سفر کی بنیاد بنی، جس نے ان کے دل و دماغ میں سکون پیدا کیا۔

اداکار نے اپنی فیملی کے حوالے سے بھی کھل کر بات کی۔ وہ مانتے ہیں کہ ان کی کامیابی کے پیچھے مضبوط خواتین کا کردار ہے۔ بہن ڈاکٹر فضیلہ عباسی کے عالمی معیار کے کیرئیر سے لے کر اہلیہ نیمل خاور کی کاروباری دنیا تک، انہوں نے فخر سے بتایا کہ ان کے گھر کی خواتین نہ صرف محنتی ہیں بلکہ اپنی صلاحیتوں سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ اپنی والدہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ نہ صرف وکیل اور پارلیمنٹ کی رکن رہیں بلکہ مالی طور پر بھی ہمیشہ مضبوط رہیں اور گھر کو سہارا دیا۔ حمزہ نے زور دیا کہ عورت کا مضبوط ہونا مرد کی کمزوری نہیں، بلکہ خاندان کی طاقت ہے۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پولیس فورس ان کے نزدیک ملک کی بہترین سروسز میں شمار ہوتی ہے، مگر وہ جانتے تھے کہ ان کا دل اس پیشے کے لیے نہیں بنا۔ ٹریننگ مکمل کرنے کے باوجود انہوں نے وردی اتاری اور فن و فکر کے سفر پر واپس آگئے۔ ان کے مطابق اگر وہ وہاں رہ بھی جاتے تو اپنی فطرت کے خلاف کام کرتے، اور یہی بات انہیں آگے بڑھنے پر مجبور کرتی رہی۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US