"کسی اور کی بیوی کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اسلام کی باتیں؟ اسٹیج پر ڈانس، انٹرویو میں دین۔ کانٹینٹ کریئٹرز کو جہنمی کہنا، جبکہ آپ خود اداکاراؤں کے ساتھ گھل مل کر، ڈانس کر کے اور نئی ناک کی سرجری دکھا کر بیٹھے ہیں؟"
معروف پاکستانی ٹک ٹاک اسٹار علشبہ انجم نے حال ہی میں اداکار زاہد احمد کے اُس بیان پر شدید ردِعمل دیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سوشل میڈیا کریئیٹرز اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز ایجاد کرنے والے لوگ جہنم میں جائیں گے۔ زاہد احمد کے یہ الفاظ احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ کے دوران سامنے آئے تھے، اور جیسے ہی یہ کلپ وائرل ہوا، سوشل میڈیا پر ایک بھونچال آ گیا۔
علشبہ انجم نے نہ صرف اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر زاہد احمد کی باتوں کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اُن کی چند ایسی تصاویر بھی شیئر کیں جن میں وہ مشہور اداکاراؤں کے ساتھ بے تکلف انداز میں نظر آرہے تھے۔ علشبہ کے مطابق یہ رویہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ عملی زندگی اور تبلیغ میں زمین آسمان کا فرق رکھا جا رہا ہے اور ایسی باتیں صرف ڈیجیٹل کریئیٹرز کی بے عزتی کے لیے کی جاتی ہیں، جبکہ خود انڈسٹری سے جڑے لوگ بھی وہی سب کچھ کرتے ہیں جس پر تنقید کرتے ہیں۔
اسی معاملے پر مشہور انفلوئنسر کین ڈول بھی خاموش نہ رہے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر یہ سب کچھ اداکار کریں تو فن کہلاتا ہے اور اگر یہی ڈیجیٹل کریئیٹرز کریں تو وہ جہنمی قرار پاتے ہیں۔ زرناب فاطمہ نے بھی سوال اٹھایا کہ کیا سوشل میڈیا بنانے والے لوگ نماز نہیں پڑھ سکتے؟ اور کنول آفتاب نے مذاق میں پوچھا کہ کیا زاہد احمد جنت کے پاس باٹنے بیٹھے ہیں؟
یہ ردعمل صرف چند شخصیات تک محدود نہیں رہا بلکہ ڈیجیٹل کریئیٹرز کی پوری کمیونٹی نے اس بیان کو منافقت، دوغلے معیار اور غیر ضروری مذہبی فیصلے قرار دیا۔ سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی، کچھ لوگ علشبہ اور دیگر انفلوئنسرز کی حمایت کرتے نظر آئے اور انہیں سراہا کہ انہوں نے دو ٹوک لہجے میں نام نہاد اخلاقی عدالت لگانے والی سوچ کا جواب دیا، جبکہ کچھ صارفین زاہد احمد کے مؤقف کے ساتھ کھڑے دکھائی دیے اور کہتے رہے کہ سوشل میڈیا کا مواد واقعی اخلاقی حدود سے باہر جا رہا ہے۔