ایف بی اے ٹی آئی نے بجلی کے غیر منصفانہ ٹیرف پالیسی کا جائزہ لینے کا مطالبہ کردیا

image

فیڈرل بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (ایف بی اے ٹی آئی) کے صدر شیخ محمد تحسین نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ کراچی کے گھریلو، تجارتی اور صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے ٹیرف پالیسی کا جائزہ لے۔ کراچی کے صارفین کو دیگر ڈسکوز کی نااہلیوں اور مالی بدانتظامی کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

اپنے ایک بیان میں شیخ تحسین کا کہنا تھا کہ پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے کے الیکٹرک کے ملٹی ایئر ٹیرف کے نظر ثانی شدہ جائزے میں کا مالی سال 2023-24 کے ایندھن کی لاگت میں ایڈجسٹمنٹ (FCA) کو بھی شامل کردیا ہے۔ جس سے کراچی کے بجلی صارفین پر 28 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑ گیا ہے۔

انہوں نے مذید کہا کہ سال کے بعد کی یہ نظرثانی کاروباری اعتماد کو مجروح اور کمزور کرتی ہے۔ نیپرا کے اپنے قواعد و ضوابط سے متصادم ہے، انہوں نے نشاندہی کی کہ نیپرا کی موجودہ ٹیرف کی تعیین نے کے-الیکٹرک کا اوسط ٹیرف 32.57 روپے فی یونٹ مقرر کیا ہے، جبکہ حکومتی ملکیت کی دیگر ڈسٹری بیوشن کمپنیاں (DISCOs) کا اوسطاً 34 روپے فی یونٹ کی شرح سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

ایف بی اے ٹی آئی کے صدر نے کہا کہ یہ امتیازی قیمتوں کے تعین سے کراچی کو خسارے میں چلنے والی حکومتی ملکیت کی ڈسکوز کو سبسڈی دینے پر مجبور کر رہا ہے، باوجود اس کے کہ کراچی ملک کا سب سے زیادہ موثر اور قواعد کی پابندی کرنے والا صارفین کا بیس ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ تضادات جاری رہے تو بجلی کی یہ یوٹیلیٹی مالی پریشانی کا شکار ہو سکتی ہے، جس سے کراچی کی توانائی کی سپلائی کے استحکام اور بھروسے کو خطرہ لاحق ہوگا۔

شیخ تحسین نے یہ بھی نشاندہی کی کہ کراچی کے صارفین اور صنعتیں کووڈ کے دوران استعمال میں اضافے کے ترغیبی پیکیج سے متعلق 33 ارب روپے کے اب بھی منتظر ہیں، جس کا اعلان کم ڈیمانڈ کے ادوار میں زیادہ بجلی کے استعمال کر ترغیب دینے کے لیے کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس زیر التواء فائدے کو فراہم کرنے کے بجائے، پاور ڈویژن اور نیپرا ماضی میں دی گئی چھوٹ واپس لے رہے ہیں، جس سے صنعتوں پر مالی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تاخیر واضح پالیسی عدم تسلسل کی عکاسی کرتی ہے، وعدے کیے جاتے ہیں لیکن ریلیف کبھی فراہم نہیں ہوتا، جبکہ نئی وصولیاں ماضی کے اطلاق سے مسلط کی جا رہی ہیں۔

کراچی کے صارفین پر پاور ہولڈنگ لمیٹڈ (PHL) سرچارج کا بھی 3.23 روپے فی یونٹ کا بوجھ ہے، حالانکہ کے-الیکٹرک کا پی ایچ ایل کی سرکلر ڈیٹ کی ذمہ داریوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US