قومی احتساب بیورو (نیب) خیبر پختونخوا نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی اور سابق صوبائی وزیر برائے لائیو اسٹاک، فشریز و کوآپریٹو فضل حکیم خان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں اور مبینہ کرپشن کے الزامات کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
فضل حکیم خان نے نیب کی انکوائری کو خوش آئند قرار دیا ہے اور امید کی ہے کہ اب دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔
اس سلسلے میں نیب پشاور نے ڈپٹی کمشنر سوات کو باضابطہ خط ارسال کیا ہے، خط میں نیب نے فضل حکیم خان اور ان کے اہل خانہ سے منسلک جائیدادوں، کاروباری اداروں اور مالی لین دین کی تفصیلات طلب کی ہیں۔
مراسلے کے مطابق نیب نے ڈپٹی کمشنر سوات سے کہا ہے کہ یونیک کچن نامی ریسٹورنٹ کی ملکیت، رجسٹریشن دستاویزات اور موجودہ آپریشنل حیثیت کی دستاویز فراہم کریں، اسی طرح اولڈ مینگورہ بس ٹرمینل کے علاقے میں ہونے والی کسی بھی جائیداد کی خرید و فروخت کی تفصیلات، ٹرانسفر ڈیڈز، رجسٹری ریکارڈز اور ٹیکس دستاویزات بھی فراہم کی جائیں۔ نیب نے متعلقہ افراد کے کسی بھی دیگر کاروباری یا جائیدادی مفادات کے بارے میں معلومات بھی مانگی ہیں۔
واضح رہے کہ مراسلے میں جن افراد کے بارے میں تفصیلات مانگی گئی ہیں ان میں فضل حکیم خان، ان کے بھائی، بیٹے اور دیگر قریبی رشتہ دار شامل ہیں۔
دوسری جانب سابق صوبائی وزیر فضل حکیم خان نے نیب کی جانب سے شروع کی گئی چھان بین کو انتہائی خوش آئند قرار دیا اور کہا ہے کہ اب تمام حقیقت سامنے آجائے گی، مجھ پر مسلسل الزام تراشیاں کی گئیں، امید ہے قانون کے مطابق کارروائی ہوگی اور سرخرو ہوں گا۔