انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد نے کہا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں جائے وقوعہ اور اطراف سے 92 فوٹیجز اکٹھی کی گئی ہیں جن کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔ آئی جی کے مطابق حملے میں 8 کلو گرام تک بارودی مواد اور بال بیرنگز استعمال کیے گئے۔
آئی جی نے بتایا کہ اب تک کے شواہد کے مطابق حملہ آور ایک ہی تھا تاہم اس کے ممکنہ ہینڈلر اور سہولت کاروں کے حوالے سے مزید تصدیق کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک موٹر سائیکل اور ایک گاڑی کو مشکوک قرار دیتے ہوئے ان کی نقل و حرکت کی بیک ٹریکنگ جاری ہے۔
آئی جی کے مطابق فرانزک ٹیمیں، سی ٹی ڈی، انویسٹی گیشن ونگ، سیف سٹی اور حساس ادارے مشترکہ طور پر شواہد کا جائزہ لے رہے ہیں جبکہ حملہ آور کے نیٹ ورک کو ٹریس کرنے کیلیے مختلف پہلوؤں پر کام کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غیرقانونی افغان باشندوں کے حوالے سے کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں، اور ملک بھر میں ہونے والی کارروائیوں کا 45 فیصد حصہ صرف اسلام آباد میں کیا جا رہا ہے۔
آئی جی نے کہا کہ کسی بھی قسم کا نیٹ ورک، سہولت کار یا معاون قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکے گا اور جلد مزید پیش رفت سامنے لائی جائے گی۔