جسٹس اطہر من اللہ کا چیف جسٹس کو لکھا خط منظرعام پر آگیا

image

جسٹس اطہر من اللہ کا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام لکھا گیا اہم خط منظر عام پر آگیا ہے، جس میں انہوں نے عدلیہ کے کردار، ماضی کی غلطیوں اور حالیہ عدالتی صورتحال پر کھل کر اظہارِ خیال کیا ہے۔

خط کے متن کے مطابق جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ اکثر طاقتور حلقوں کے ساتھ کھڑی رہی ہے، عوام کے ساتھ نہیں۔ ان کے مطابق ذوالفقار علی بھٹو کی عدالتی پھانسی عدلیہ کا ایک ناقابل معافی تاریخی جرم تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بے نظیر بھٹو، نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف عدالتی کارروائیاں اسی تسلسل کا حصہ تھیں۔

خط میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف ہونے والے اقدامات کو بھی اسی عدالتی جبر کا سلسلہ قرار دیا گیا۔ جسٹس اطہر من اللہ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے عوامی اعتماد حاصل کیا تو اسے بھی نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے لکھا کہ جو جج سچ بولتا ہے وہ انتقام اور دباؤ کا سامنا کرتا ہے، اور جو جج جھکتا نہیں، اس کے خلاف احتساب کا ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ کے مطابق بیرونی مداخلت اب کوئی راز نہیں بلکہ ایک کھلی حقیقت ہے۔ خط میں کہا گیا کہ ”ہم سچ جانتے ہیں، مگر صرف چائے خانوں میں سرگوشیوں تک محدود ہیں۔“

انہوں نے باور کرایا کہ بہادر ججز کی آوازیں اور ان کے اعترافات سپریم کورٹ کے ضمیر پر بوجھ ہیں۔

واضح رہے کہ یہ خط عدلیہ میں جاری اندرونی اختلافات، دباؤ اور عدالتی آزادی کے مباحثے کو نئی شدت دے رہا ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US