“میں نے ایئر ہوسٹس اس لیے بننا چاہا کیونکہ میں سفر کرنا چاہتی تھی، زندگی میں لطف اٹھانا چاہتی تھی، اور سب سے اہم بات یہ تھی کہ میں اپنی کمائی خود کرنا چاہتی تھی تاکہ اپنے بیٹے کو بہتر انداز میں پال سکوں۔ میری زندگی میں ایک مشکل وقت آیا جب میری طلاق ہو گئی، اور میں نہیں چاہتی تھی کہ یہ ہو۔ یہ میرے لیے بہت تکلیف دہ تھا، لیکن میں نے اپنے بیٹے کی پرورش پر پوری توجہ مرکوز کر دی۔”
پاکستان کی سینئر اداکارہ شاہین خان نے اپنی زندگی کے ایک حساس اور دردناک تجربے کا انکشاف کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جوانی میں ایئر ہوسٹس بننے کا مقصد صرف سفر اور تفریح نہیں تھا بلکہ اپنے بیٹے کے لیے مالی خود مختاری حاصل کرنا بھی تھا۔ شاہین نے کہا کہ طلاق کا تجربہ ان کے لیے انتہائی صدمے کا باعث تھا، لیکن اس کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنے بیٹے کی پرورش کو اپنی پہلی ترجیح بنایا۔
“کم عمری میں ہی میری طلاق ہوگئی تھی، بیٹا ابھی ایک سال کا بھی نہیں تھا اور اس کی تمام ذمہ داریاں مجھ پر آ گئی تھیں۔ میں اپنے پہلے شوہر سے علیحدگی نہیں چاہتی تھی، لیکن میری والدہ مجھے اپنے گھر واپس لے آئی تھیں۔ بیٹا بہت چھوٹا تھا اور میں دل ہی دل میں دعائیں کرتی تھی کہ شاید کوئی مجھے واپس بلالے، لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا۔ بیٹے کے بہتر مستقبل کے لیے انہوں نے مختلف ملازمتیں کیں، اور اسی دوران ایئر ہوسٹس کی نوکری شروع کی۔ اس دوران وہ ایسے ماحول کا حصہ تھیں جہاں شگفتہ اعجاز اور رابعہ نورین جیسی معروف اداکارائیں بھی کام کر رہی تھیں۔
شاہین نے اپنے عشق کی کہانی بھی سنائی۔ انہوں نے کہا کہ ایک دوست کی شادی میں ان کی ملاقات فرخ سے ہوئی۔ سب لوگ گانے “شادی کرا دو میری” پر ناچ رہے تھے اور وہ مذاق میں بول گئیں “دوسری”۔ یہی موقع تھا جب دونوں کے تعلقات کی بنیاد رکھی گئی، لیکن ابتدائی طور پر کسی نے اپنے جذبات کا اظہار نہیں کیا۔ بعد میں شاہین کا تبادلہ لندن کر دیا گیا۔ دبئی ایئرپورٹ پر بیٹھے ہوئے انہیں احساس ہوا کہ وہ فرخ سے محبت کرتی ہیں، اور فوراً فون کرکے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔
شاہین خان نے بتایا کہ اس کے بعد فرخ نے بھی قدم بڑھایا اور دونوں کا نکاح ہوا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تجربات زندگی کے مشکل لمحات کے باوجود حوصلہ اور محبت کے ساتھ نئی شروعات کی اہمیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ شاہین خان کی یہ داستان نہ صرف ان کے پرعزم رویے کا ثبوت ہے بلکہ ہر اس شخص کے لیے ایک تحریک ہے جو مشکلات اور ماضی کے درد کے باوجود محبت اور خوشی کی تلاش میں ہو۔
شاہین نے بتایا کہ انہوں نے لندن جانے کا فیصلہ کیا، لیکن روانگی سے پہلے اپنے اب کے شوہر کو ایک آخری کال کی اور کہا کہ وہ اس سے محبت کرتی ہیں۔ ان کے شوہر نے اس وقت موقف اپنایا اور بالآخر دونوں کا نکاح ہوا۔
شاہین خان کی یہ داستان نہ صرف ایک دردناک ماضی کی یاد دلاتی ہے بلکہ یہ بھی دکھاتی ہے کہ زندگی میں مشکلات کے باوجود محبت اور ہمت کے ساتھ نئی شروعات ممکن ہیں۔ ان کی کہانی ہر اس شخص کے لیے حوصلہ افزا ہے جو زندگی کی مشکلات سے جوجھ رہا ہو اور محبت کو دوبارہ پانے کا خواب دیکھتا ہو۔