شاید یہ ان کے ساتھ آخری کھانا ہو۔۔ نعیم طاہر کے والد کا کینسر میں مبتلا ہونے کا انکشاف ! علی طاہر اب کس حال میں ہیں؟

image

"یہ بہت بھاری خبر تھی۔ میرا خیال ہے کہ والد صاحب کو 2006 میں کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔ مغرب کے وقت ہمیں یہ اطلاع ملی، اور آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اُس وقت کھانے کی میز پر کیسا ماحول ہوگا۔ والد صاحب کی خوبی یہ ہے کہ وہ کسی بھی بڑی بیماری کا سامنا حوصلے سے کرتے ہیں۔ انہوں نے فوراً فیصلہ کیا کہ دو دن کے اندر سرجری کروائیں گے۔ وہ وقت بہت مشکل تھا۔ ہم سب کو یہ خدشہ تھا کہ شاید یہ ہمارا اُن کے ساتھ آخری کھانا ہو۔ مگر اللہ کا شکر ہے کہ آپریشن کامیاب رہا۔ ایک گردہ نکالنا پڑا۔ میں ناظرین کے لیے ایک بات بطور آگاہی شیئر کرنا چاہوں گا: والد صاحب نے ایک دن پیشاب کیا تو وہ مکمل طور پر خون سرخ تھا مگر کوئی درد نہیں تھا۔ ڈاکٹر نے کہا کہ اگر خون آئے مگر درد نہ ہو تو فوراً چیک کروائیں اور واقعی وہ کینسر نکلا۔ الحمدللہ، اب وہ بالکل ٹھیک ہیں۔"

پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کے مشہور اداکار علی طاہر نے اپنے والد، نامور ادیب، استاد اور اداکار نعیم طاہر کی بیماری کے حوالے سے ایک یادگار اور دردناک لمحہ مداحوں کے ساتھ شیئر کیا۔ وہ حال ہی میں ندا یاسر کے مارننگ شو میں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے پہلی بار اپنے والد کے کینسر سے جڑے خوفناک دنوں کی تفصیل بیان کی۔

علی طاہر، جو ماضی کے مقبول مزاحیہ ڈرامے تین بتا تین سے شہرت حاصل کر چکے ہیں اور انکار، ہم کہاں کے سچے تھے، شیر، زرد پتوں کا بن، قلندر جیسے کامیاب ڈراموں میں نظر آ چکے ہیں، نے گفتگو کے دوران بتایا کہ 2006 کا وہ لمحہ ان کی زندگی کا ایک ایسا موڑ تھا جسے وہ کبھی نہیں بھلا سکتے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے والد نعیم طاہر کو اچانک کینسر کی تشخیص ہوئی اور پورا خاندان اس خبر سے ہل کر رہ گیا۔ مگر نعیم طاہر نے غیر معمولی حوصلے اور عزم کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوری طور پر آپریشن کا فیصلہ کیا۔ "ہم سب کے لیے وہ لمحہ ناقابلِ بیان تھا۔ کھانے کی میز پر خاموشی چھا گئی تھی، لیکن والد صاحب کی بہادری نے ہمیں حوصلہ دیا۔"

سرجری کامیاب رہی اور ان کا ایک گردہ نکالنا پڑا، مگر خوش قسمتی سے وہ مکمل صحت یاب ہوگئے۔ علی طاہر نے ناظرین کو آگاہ کیا کہ یہ بیماری اکثر خاموشی سے حملہ کرتی ہے۔ "اگر پیشاب میں خون آئے اور درد محسوس نہ ہو تو یہ معمولی بات نہیں، فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ یہی علامت ہمارے والد کے کینسر کی نشاندہی بنی۔"

نعیم طاہر آج بھی پاکستان کی فنونِ لطیفہ اور تعلیم کی دنیا میں ایک معتبر نام ہیں، اور ان کی صحتیابی نہ صرف ان کے خاندان بلکہ ان کے مداحوں کے لیے بھی خوشی کی خبر ہے۔ علی طاہر کی یہ گفتگو نہ صرف جذباتی تھی بلکہ ایک اہم پیغام بھی رکھتی تھی — کہ بیماری کا سامنا حوصلے، بروقت علاج اور مضبوط ارادے سے ممکن ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US