برطانیہ میں ایک نیا اصلاحی منصوبہ متعارف کرایا جا رہا ہے جس کے تحت اب پناہ گزینوں کو اس وقت تک ملک میں مستقل رہائش کے بجائے عارضی پناہ دی جائے گی جب تک کہ ان کا اپنے ملک واپس جانا محفوظ نہ ہوجائے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجسنی (اے ایف پی) کے مطابق برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ اسائلم نظام میں بڑے پیمانے پر اصلاحی منصوبے کے تحت پناہ گزینوں کو دی جانے والی حفاظتی سہولیات میں نمایاں کمی کرے گا۔
لیبر حکومت کی جانب سے یہ اقدامات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب وزیراعظم کیئر سٹارمر کو غیر منظم امیگریشن کے معاملے پر تنقید کا سامنا ہے۔
برطانوی وزیر داخلہ شبانہ محمود نے ایک بیان میں کہا کہ میں برطانیہ کا پناہ گزینوں کے لیے گولڈن ٹکٹ ختم کردوں گی۔ موجودہ نظام میں جن تارکین وطن کو پناہ گزین کا درجہ مل جاتا ہے انہیں پانچ سال کے لیے رہنے کی اجازت دی جاتی ہے اور اس کے بعد وہ مستقل رہائش کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ مستقل رہائش ملنے کے بعد وہ برطانوی شہریت کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
تاہم ہوم آفس نے اعلان کیا ہے کہ پناہ گزین کے اسٹیٹس کی مدت کم کر کے 30 ماہ کردی جائے گی۔ اس تحفظ کو باقاعدگی سے جانچا جائے گا اور جب متعلقہ ممالک محفوظ قرار پائے تو پناہ گزینوں کو واپس جانے پر مجبور کیا جائے گا۔
وزارت نے یہ بھی کہا ہے کہ جن پناہ گزینوں کو برطانیہ میں پناہ دی جائے گی انہیں طویل مدتی رہائش کے لیے درخواست دینے سے پہلے 20 برس تک انتظار کرنا ہوگا جو موجودہ طے شدہ مدت پانچ سال سے چار گنا زیادہ ہے۔
ہوم آفس نے ان تجاویز کو جدید دور میں اسائلم پالیسی کی سب سے بڑی اصلاح قرار دیا ہے۔