پشاور ہائیکورٹ نے سرکاری اور تعلیمی اداروں کے احاطوں میں غیر متعلقہ سیاسی جلسے، جلوس اور دیگر اجتماعات پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ اس درخواست پر آیا جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ان اداروں میں سیاسی اجتماعات کا انعقاد آئین کی خلاف ورزی کے ساتھ تعلیمی اور سرکاری سرگرمیوں کو متاثر کر رہا ہے۔
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ تعلیمی ادارے، سرکاری دفاتر اور دیگر انتظامی ادارے کسی خاص مقصد کے لیے قائم کیے گئے ہیں اور غیر متعلقہ اجتماعات ان کے تقدس کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ فیصلہ میں کہا گیا کہ ان اداروں کے احاطے کے سیاسی استعمال کی ذمہ داری متعلقہ افسران پر عائد ہوتی ہے اور وہ ہر ممکنہ طریقے سے اس کی روک تھام کریں۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خیبرپختونخوا میں سرکاری اور تعلیمی اداروں میں سیاسی اجتماعات کی وجہ سے سرکاری امور متاثر ہو رہے ہیں اور تعلیمی سرگرمیاں رک رہی ہیں جو کہ آئین کے آرٹیکل 4 کی خلاف ورزی ہے۔