راولپنڈی میں اڈیالہ جیل فیکٹری ناکہ پر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرائے جانے کے خلاف وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے دھرنا ختم کر دیا، جس کے بعد وہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب روانہ ہوئے۔ تاہم عدالت پہنچنے پر بھی ان کی چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سے ملاقات ممکن نہ ہوسکی۔
دھرنا ختم کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ وہ تمام آئینی و قانونی راستے اختیار کر چکے ہیں مگر پھر بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کے عدالتی حکم کے باوجود نہ انہیں اور نہ ہی دیگر پارٹی رہنماؤں کو بانی سے ملنے دیا گیا، جبکہ اس سے قبل بانی کی بہنوں اور بشریٰ بی بی کو بھی ملاقات سے روکا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب بانی کو دباؤ میں لانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس سے پہلے جو لندن بھاگ جاتے تھے انہیں 50،50 لوگ ملتے تھے، مگر ہمیں پورا دن، پوری رات اور اب صبح تک بھی ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔‘‘ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو تین ججز کے واضح عدالتی احکامات سے آگاہ کریں گے اور اس صورتحال پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر عدالتیں اپنے احکامات پر عملدرآمد نہیں کرا سکتیں تو ملک میں جنگل کا قانون قائم ہو جائے گا اور ہر شخص اپنا انصاف خود کرے گا، جس سے بڑے نقصان کا خدشہ ہے۔ مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ روڈ پر بالوں سے پکڑ کر بے عزتی کی گئی جو ناقابل قبول ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچنے پر بھی سہیل آفریدی کی چیف جسٹس سے ملاقات نہ ہو پائی، جس پر وہ، علیمہ خان اور وکلاء چیف جسٹس کے سیکریٹری آفس سے واپس روانہ ہوگئے۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے بھی تصدیق کی کہ چیف جسٹس کسی سے ملاقات نہیں کر رہے۔
اس موقع پر سہیل آفریدی نے اعلان کیا کہ آج قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس نہیں چلنے دیا جائے گا جبکہ اگلے منگل کو ہائیکورٹ اور اڈیالہ جیل کے باہر بڑے احتجاجی اجتماعات کیے جائیں گے۔
ادھر سربراہ تحریکِ تحفظِ آئین محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی بولنے نہیں دیتے ایسی صورتحال میں پارلیمنٹ نہیں چل سکتی۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اب نہیں لگتا بانی اسمبلی میں رہنے کی بات کریں گے، جبکہ اسد قیصر نے آئینی ترامیم کو ’’آئین کی تدفین‘‘ قرار دیتے ہوئے 2 دسمبر کو کوئٹہ میں جلسے اور قومی کانفرنس کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا گزشتہ روز سے اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دیے بیٹھے تھے اور بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے ڈٹے ہوئے تھے۔