امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا میں پناہ گزینوں کی درخواستوں پر فیصلوں کی معطلی طویل عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے اور اس کے خاتمے کے لیے کوئی مدت مقرر نہیں کی گئی۔ دو روز قبل امریکا نے پناہ گزین درخواستوں کے تمام فیصلے عارضی طور پر روکنے کا اعلان کیا تھا۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا مزید پناہ گزین قبول کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ ان کا کہنا تھا ہمارے پاس پہلے ہی بہت مسائل ہیں ہم ان لوگوں کو اپنے ملک میں نہیں چاہتے۔
ٹرمپ نے بعض ترقی پذیر ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کچھ تیسری دنیا کے ممالک جرائم سے بھرے ہوئے ہیں اور اپنے لوگوں کی دیکھ بھال نہیں کرسکتے ایسے افراد کی امریکا کو ضرورت نہیں۔
گفتگو کے دوران انہوں نے ڈیموکریٹ رکنِ کانگریس الہان عمر پر بھی سخت تنقید کی۔ الہان عمر امریکی کانگریس کی پہلی صومالی نژاد رکن ہیں جو دو دہائیاں قبل بطور پناہ گزین امریکا آئی تھیں۔ صدر ٹرمپ پہلے بھی صومالیہ کو ایسے ممالک کی مثال کے طور پر پیش کرتے رہے ہیں جن کے شہریوں کی ہجرت پر انہیں اعتراض ہے۔
صدر ٹرمپ نے حالیہ گفتگو میں ریورس مائیگریشن کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب ہے ایسے لوگوں کو ملک سے نکال دو جو یہاں موجود ہی نہیں ہونے چاہئیں۔ انہوں نے جو بائیڈن کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پچھلی حکومت کی وجہ سے امریکا کو بھاری قیمت چکانا پڑ رہی ہے۔
صومالیہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہاں نہ حکومت ہے نہ فوج، لوگ آپس میں لڑتے رہتے ہیں اور پھر امریکا آکر بتاتے ہیں کہ ملک کیسے چلنا چاہیے۔