سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں ترمیم سے متعلق تفصیلی جائزہ لیا گیا اور کمیٹی نے ضروری ترامیم کے ساتھ بل کی منظوری دے دی۔
اجلاس میں سینیٹر فاروق حامد نائیک، سینیٹر شاہزیب درانی، سینیٹر عبدال قادر، سینیٹر دلاور خان اور سینیٹر کامران مرتضیٰ نے شرکت کی جبکہ سینیٹر ضمیر حسین گھمرو خصوصی مدعو تھے۔
کمیٹی کو ملکی ادائیگی کے مقامی نظام PayPak کی کارکردگی، مارکیٹ شیئر میں کمی کی وجوہات اور درپیش چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ چیئرمین نے اسٹیٹ بینک کو ہدایت کی کہ PayPak سے متعلق پیش رفت، مسائل اور نفاذ کے امور پر جامع رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائے۔ اس کے علاوہ PayPak انتظامیہ کو ایس ایم ایس مہم چلانے اور اپنے ادارہ جاتی مسائل تحریری طور پر کمیٹی میں جمع کرانے کی ہدایت بھی دی گئی۔
کمیٹی کو آئی ایم ایف کی رپورٹ پر بریفنگ دی گئی۔ اراکین نے کرپشن کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس کے تدارک کے لیے مؤثر اقدامات پر زور دیا۔ کمیٹی نے وفاقی وزیر خزانہ، سیکرٹری خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک کی اجلاس میں غیر حاضری پر ناراضی کا اظہار کیا اور آئندہ اجلاس میں لازمی شرکت یقینی بنانے کی ہدایت دی تاکہ کرپشن کے خلاف جامع حکمت عملی پر مشاورت جاری رکھی جا سکے۔
کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ چونکہ پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی قائم ہو چکی ہے لہٰذا اس معاملے کو موزوں فورم کے طور پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کو بھیجا جائے۔
اجلاس میں ملکی معیشت کے فروغ، شفافیت اور مالی اصلاحات کے اہم اقدامات پر توجہ مرکوز رہی اور کمیٹی نے متعلقہ اداروں کو موثر کارکردگی اور بروقت رپورٹنگ یقینی بنانے کی ہدایات جاری کیں۔