وزیرِاعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں عوامی ٹرانسپورٹ، پولیسنگ، گندم کی قیمت میں ریلیف، تھر کوئلہ رابطہ منصوبوں، داخلی آڈٹ اصلاحات، سماجی تحفظ اور شہر میں آئی ٹی ٹاور کے قیام سمیت جامع مالی اور ترقیاتی پیکیج کی منظوری دی گئی۔
منگل کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں صوبائی وزرا، مشیران، خصوصی معاونین، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ کابینہ نے بلدیات کے وزیر سید ناصر حسین شاہ کی جانب سے پیش کردہ کابینہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے منٹس کی بھی توثیق کی۔
اہم منظوریوں میں، کابینہ نے نان اے ڈی پی اسکیم کے تحت عوامی ٹرانسپورٹ بسوں کی خریداری اور آپریشن کے لیے 96 کروڑ 44 لاکھ روپے، عوامی آگاہی کے لیے فلموں، ڈراموں اور دستاویزی پروگراموں کی تیاری کے لیے ایک ارب روپے، جبکہ سندھ پولیس کی استعداد بڑھانے کے لیے اسلحہ اور گولہ بارود کی خریداری کے لیے 5 ارب 84 کروڑ روپے کی منظوری دی۔
کابینہ نے کھیلوں کے مختلف ایونٹس کے لیے فنڈز کی منظوری بھی دی جن میں آئی ایم سی اوور فورٹیز ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے معاونت، تھرپارکر میں ایس او ایس چلڈرنز ولیج کے لیے گرانٹس، سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے تحت پروجیکٹ امپلیمنٹیشن یونٹ کا قیام، نئے قائم شدہ کالجوں میں اسامیوں کی تخلیق، سندھ جیل خانہ جات کے لیے گاڑیوں کی خریداری اور ثقافتی سرگرمیوں کی معاونت جن میں دسویں ادب فیسٹیول کا انعقاد شامل ہے۔
مزید برآں ملیر میں پانی فراہمی کی ہنگامی اسکیموں، کورنگی کاز وے پر اضافی ریمپ کی تعمیر، صدر میں واقع ایک سرکاری گرلز اسکول کی تزئین و آرائش اور سندھ اسمبلی میں دوسری جوائنٹ دولتِ مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن ایشیا اور دولتِ مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن جنوب مشرقی ایشیا ریجنل کانفرنس کے انعقاد کے لیے فنڈز کی منظوری دی گئی۔
وزیراعلیٰ نے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ فنڈز کے بروقت استعمال کو یقینی بنایا جائے اور شفافیت اور مالی نظم و ضبط کی سختی سے پابندی کی جائے۔