عثمان ہادی: بنگلہ دیش کے ’انڈیا مخالف‘ نوجوان رہنما کی ہلاکت کے بعد پرتشدد مظاہرے

بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت گرانے میں اہم کردار ادا کرنے والی سیاسی تنظیم کے نوجوان رہنما کی ہلاکت کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں۔ لیکن شریف ہادی کون تھے؟

بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت گرانے میں اہم کردار ادا کرنے والی سیاسی تنظیم کے نوجوان رہنما کی ہلاکت کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں جن کے دوران پرتشدد مناظر بھی دیکھنے کو ملے ہیں۔ عبوری حکومت نے شریف عثمان ہادی کی ہلاکت کے بعد ایک روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا ہے۔

یاد رہے کہ شریف ہادی عثمان کو گزشتہ ہفتے ڈھاکہ میں اس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ ایک مسجد سے باہر نکل رہے تھے۔ چہرہ ڈھانپے ہوئے نامعلوم حملہ آوروں نے ان پر گولی چلائی تھی جس کے بعد انھیں علاج کے لیے سنگاپور لے جایا گیا تاہم جمعرات کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شریف عثمان ہلاک ہو گئے۔

یہ واقعہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی جانب سے عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے ٹھیک ایک دن بعد پیش آیا تھا جس میں خود شریف عثمان ہادی بھی خودمختار امیدوار کی حیثیت سے حصہ لینے کا ارادہ رکھتے تھے۔

بنگلہ دیش میں ہادی پر ہونے والے حملے کے بعد سے ہی غم و غصہ پایا جاتا تھا۔ انھیں اس حملے کے بعد پہلے ڈھاکہ میڈیکل کالج ہسپتال لے جایا گیا اور بعد میں ایک نجی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ تین دن بعد انھیں سنگاپور منتقل کر دیا گیا تاہم ان کی صحت بہتر نہیں ہو سکی۔

جمعرات کی رات جیسے ہی ان کی موت کی خبر کا اعلان ہوا تو ان کے سینکڑوں حامی ڈھاکہ میں احتجاج کے لیے اکھٹے ہو گئے۔ بعد میں مظاہرین نے بنگلہ دیش کے اخبار دی ڈیلی سٹار سمیت ایک اور اخبار کے دفتر پر دھاوا بولا اور ایک عمارت کو نذر آتش بھی کیا گیا۔

بی بی سی بنگلہ سے بات کرتے ہوئے ایک مقامی پولیس افسر نے بتایا کہ سینکڑوں لوگ اس میں شامل تھے۔ تاہم قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر عمارت میں پھنسے ہوئے صحافیوں کو نکالا۔

انڈیا مخالف ہادی کون تھے؟

32 سالہ ہادی ’انقلاب مانچا‘ نامی طلبہ تحریک کا حصہ تھے اور انڈیا کے ناقدین میں شمار ہوتے تھے جہاں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔

ہادی نے اعلان کر رکھا تھا کہ انھیں عوامی لیگ کے حامیوں کی جانب سے دھمکیاں مل رہی تھیں اور انھوں نے اس بارے میں سوشل میڈیا پر بھی لکھا تھا۔ بنگلہ دیش میں عام انتخابات کے اعلان کے فوری بعد ہی ان پر ہونے والے حملے نے بہت سے سوالات کو بھی جنم دیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں انھوں نے لکھا تھا کہ انھیں کم از کم 30 مقامی اور غیر ملکی فون نمبرز سے دھمکیاں ملی ہیں جن میں ان کے گھر کو نذرآتش کرنے سمیت ان کی والدہ، بہن اور اہلیہ کو ریپ کرنے کی دھمکیاں بھی شامل تھیں۔

ہادی نے ڈھاکہ یونیورسٹی کے پولیٹیکل سائنس ڈیپارٹمنٹ سے ڈگری حاصل کر رکھی تھی اور وہ ایک نجی یونیورسٹی میں پڑھا رہے تھے۔ بریسال کے رہائشی نوجوان ہادی اس سے قبل ایک مدرسہ سے عالم کی ڈگری حاصل کر چکے تھے جس کے بعد انھوں نے ڈھاکہ یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا۔

تاہم گزشتہ سال شیخ حسینہ حکومت مخالف مظاہروں کے دوران انھوں نے شہرت حاصل کی۔ اس دوران انھوں نے عوامی لیگ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور شیخ مجیب الرحمان کے دھانمنڈی کے تاریخی گھر پر ہونے والے مظاہروں میں بھی شریک ہوئے۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کا کیا کہنا ہے؟

بنگلہ دیش میں سیاسی جماعتوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس، جو عبوری حکومت کے سربراہ بھی ہیں، نے ہادی کی موت کو ’ناقابل تلافی نقصان‘ قرار دیا ہے۔

تاہم انھوں نے کہا ہے کہ ’جمہوریت کی جانب سفر کو خوف، دہشت گردی یا خون گرانے سے روکا نہیں جا سکتا۔‘

یاد رہے کہ ہادی پر ہونے والے حملے کے فوری بعد ڈاکٹر یونس نے کہا تھا کہ ’یہ ایک سوچا سمجھا حملہ تھا اور سازش کرنے والوں کا مقصد انتخابات کو ڈی ریل کرنا ہے۔‘

حکومت کے مطابق اس قاتلانہ حملے کی تفتیش جاری ہے اور اب تک متعدد لوگوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

یاد رہے کہ شیخ حسینہ گزشتہ سال پانچ اگست کو کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے مظاہروں کے بعد انڈیا فرار ہو گئی تھیں جس کے بعد ان کا 15 سالہ اقتدار اختتام پذیر ہوا تھا۔

رواں سال نومبر میں انھیں انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس مقدمے کی سماعت کے دوران انھیں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران مہلک طاقت کے استعمال کی اجازت دینے کے جرم کا مرتکب پایا گیا تھا۔ حکومت مخالف مظاہروں کے دوران 1400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US