کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کے سبب تقریباً ہر ملک کی حکومت نے ماسک پہننے کو لازمی قرار دے دیا ہے، تاہم اب سائنسدانوں نے ماسک کے حوالے سے ایک تحقیق کی ہے جس کے حیران کن نتائج سامنے آئے ہیں۔
ڈیلی اسٹار کے مطابق ڈوک یونیورسٹی آف نارتھ کیرولینا کے سائنسدانوں نے 14 مختلف اقسام کے فیس ماسکس پر تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ کچھ فیس ماسک ایسے بھی ہیں جو وائرس سے بچانے کے بجائے وائرس لاحق ہونے کے خطرے میں الٹا اضافہ کر دیتے ہیں چنانچہ فیس ماسک خریدتے ہوئے لوگوں کو اس کی قسم کے متعلق انتہائی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق فیس ماسکس کی ایک قسم ایسی تھی جو کورونا وائرس سے بچانے کے بجائے انسان میں کورونا وائرس کے خطرے کو بڑھا رہی تھی،تاہم باقی 13 میں سے کچھ بہت اچھی اور کچھ درمیانی اقسام تھیں یعنی وہ کسی نہ کسی حد تک وائرس کو انسان میں منتقل ہونے سے روک رہی تھیں۔
مذکورہ تحقیق میں جو ماسک سب سے زیادہ مؤثر ثابت ہوا وہ این 95 کی وہ قسم تھی جس میں والووز (Valves) نہیں ہوتے۔ اس فیس ماسک میں سے صرف 0.1 فیصد امکان تھا کہ وائرس انسان کو منتقل ہو جائے۔
دوسری جانب عام سرجیکل ماسک اور پولی پروپائلین ماسک کی کارکردگی بھی بہت اچھی ثابت ہوئی۔
جس ماسک کا الٹا نقصان ثابت ہوا وہ نیک فلیس (Neck Fleece) تھا۔ یہ فیس ماسک فضاء میں معلق لوگوں کے لعاب کے قطروں کو مزید تقسیم کر کے اور مزید باریک بنا کر صارفین کو منتقل کر رہا تھا۔
یہ ہی وجہ ہے کہ یہ فیس ماسک پہننے والے لوگوں کو وائرس لاحق ہونے کا خطرہ بڑھ کر 110 فیصد تک ہو گیا۔ بینڈنس (Bandans) اور نٹڈ (Knitted coverings) نے بھی اس تحقیق میں انتہائی ناقص کارکردگی دکھائی۔