مچھلی ذبح نہیں کی جاتی، پھر یہ حلال کیسے ہوئی؟

image

ہمارے مذہب نے حلال کھانے کا حکم دیتے ہوئے حرام کھانے سے سختی سے منع فرمایا ہے اور ایسے جانور کا گوشت استعمال کرنے کا حکم دیا ہے جسے اسلامی احکامات کے مطابق ذبح کیا گیا ہو۔

غیر مسلم ناصرف حرام گوشت استعمال کرتے ہیں بلکہ اسلام کے اس حکم سے متعلق مچھلی کی مثال پیش کرتے ہوئے یہ سوال بھی اٹھاتے ہیں کہ اسے ذبح نہیں کیا جاتا تو پھر یہ کیسے حلال ہوئی، تاہم اب سائنس نے یہ اس سوال کا جواب دے دیا ہے اور ایسا حیران کن انکشاف کیا ہے کہ آپ بھی سن کر حیران رہ جائیں گے۔

اللہ تعالیٰ نے دنیا کی ہر چیز بہترین انداز سے تخلیق کی ہے اور ایک نظام قائم کیا ہے، اور ایسا ہی معاملہ مچھلی کے ساتھ بھی ہے جو جیسے ہی پانی سے باہر آتی ہے تو اس کے جسم میں موجود تمام خون فوراً اپنا راستہ تبدیل کر لیتا ہے اور مچھلی کے منہ میں واقعہ ایپی گلوٹس میں جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

مچھلی کے پانی سے نکلنے کے کچھ وقت بعد ہی بعد اس کے جسم میں موجود خون کا ایک ایک قطرہ ایپی گلوٹس میں جمع ہو جاتا ہے اور اس کا گوشت خالص اور حلال رہتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مچھلی کو ذبح کرنے کی ضرورت ہی باقی نہیں رہتی اور جس دوران مچھلی کا گوشت بنایا جاتا ہے تو ایپی گلوٹس کو بھی نکال دیا جاتا ہے۔

صرف یہی نہیں بلکہ سائنس نے اسلام کے حلال کھانے کے حکم کے پیچھے ایک پوشیدہ حقیقت بھی آشکار کی ہے جس کی وجہ سے غیر مسلم بھی ہکا بکا رہ گئے ہیں کیونکہ جب کسی جانور کو ذبح کیا جاتا ہے تو اس کے دل اور دماغ کا رابطہ ختم نہیں ہوتا اور دل جانور کی وریدوں اور شریانوں میں موجود تمام خون کے باہر نکلنے تک دھڑکتا رہتا ہے اور اس طرح اس کا گوشت خون سے پاک اور حلال ہو جاتا ہے۔

دوسری جانب جب کسی جانور کو غیر اسلامی طریقے یعنی جھٹکے یا زبردستی ڈنڈوں وغیرہ کے ذریعے ہلاک کیا جاتا ہے تو اس کا دل بھی فوراً دھڑکنا بند کر دیتا ہے اور یوں جسم سے خون کا اخراج نہیں ہوپاتا۔

سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ مختلف قسم کی سنگین بیماریاں پیدا کرنے والے جراثیموں اور بیکٹریاز کی افزائش کیلئے خون بہترین چیز ہے اور جب جانور کے جسم سے خون کا اخراج نہیں ہوتا تو یہ گوشت کو ہی خراب کر دیتا ہے اور جب انسان اسے کھاتے ہیں تو بہت سی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔


About the Author:

سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts