7 ماہ کے بیمار بچے کی جان بچانے کے لئے بڑا فیصلہ۔۔۔ علاج کے لیے کروڑوں روپے درکار، اس نوجوان نے کیا حل نکالا؟

image

کہتے ہیں کہ اللہ پاک مختلف وسیلوں کے ذریعے بندوں کی مدد کرتا ہے، تاہم اسی طرح کا ایک واقعہ برطانیہ میں پیش آیا جب 7 ماہ کے بچے کی جان بچانے کے لئے ایک کوہ پیما اور فوٹو گرافر نے ایک انوکھا قدم اٹھایا۔

تفصیلات کے مطابق ''جوبائیڈن'' ایک کوہ پیما اور فوٹوگرافر ہیں جنہوں نے یہ اعلان کیا ہے کہ وہ اس ماہ کے آخر میں ایک خطرناک مرض میں مبتلا بچے کے لیے کروڑوں روپے کی دوا کے خاطر ایک مہم چلائیں گے اور اس کے لیے وہ 24 گھنٹے میں 9 مرتبہ برطانیہ کی سب سے بلند چوٹی ''اسکیفل پیک'' پر 9 مرتبہ چڑھیں گے۔

چوٹی اسکیفل پیک کی بلندی 978 میٹر ہے جبکہ انہیں اپنے ساتھ 23 کلو وزنی کمربیگ لے کر چوٹی کے آخر تک جانا ہوگا۔

اس مہم میں جو بھی رقم جمع ہوگی اس سے 7 ماہ کے بچے ''وارلے پوویل'' کا علاج کروایا جائے گا جو ٹائپ ون اسپائنل مسکیولر ایٹروفی (ایس ایم اے) کا شکار ہے۔

یہ مرض موٹر ''نیورون ڈیزیز'' کی طرح ہے یعنی دماغ کا مرض۔ اس بچے کو سانس لینے، ہاتھ پیر ہلانے اور دیگر افعال میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ اس مرض کی ایک ہی دوا صرف امریکہ میں دستیاب ہے جس کی قیمت 21 لاکھ ڈالر یعنی 33 کروڑ روپے سے زائد ہے۔

جوبائیڈن برطانیہ کی ایک پبلک ریلیشن کمپنی کے ساتھ کام کرتے ہیں اور انہوں نے انٹرنیٹ پر یہ چیلنج قبول کیا۔ اس مہم کے بدلے وہ رقم جمع کریں گے اور اس ماہ کے آخر میں اپنی ہمت آزمائیں گے۔

تاہم جس دن کا جوبائیڈن نے انتخاب کیا ہے، موسمیاتی ماہرین کے مطابق وہ تاریخ والا دن بہت چھوٹا ہوگا، درجہ حرارت منفی 11 ہوگا اور برفباری کا بھی امکان ہے، انہوں نے خود کے لیے 9 مرتبہ پہاڑ پر چڑھنے اور اترنے کا ہدف رکھا ہے جو مجموعی طور پر ماؤنٹ ایورسٹ کے برابر ہے۔

بیمار بچے کے والدین روز مے والٹن اور والد ویس پوویل نے جوبائیڈن کی اس جنونی کاوش کا بہت شکریہ ادا کیا ہے۔

تاہم اگر یہ رقم جمع ہوجاتی ہے تو دوا ''زولجینسما'' دی جائے گی ۔ جینیاتی دوا ہونے کی وجہ سے اس کی ایک خوراک ہی کافی ہوگی اور یوں بچے کی طبعیت بہتر ہوگی اور اس کی زندگی بڑھ سکتی ہے۔ یہ دنیا کی سب سے مہنگی دوا ہے جو امریکہ میں ہی دستیاب ہے۔


About the Author:

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts