انسان جب خوش ہوتا ہے تو خُدا کو شدت سے یاد نہیں کرتا مگر جب ذرا بھی غم یا تکلیف آ جائے تو خُدا کے سوا کوئی یاد نہیں آتا اور جب خُدا یاد کرتا ہے تو انسان کو کسی چیز کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ایسا ہی واقعہ جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کاکاپورہ کے علاقہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان کے ساتھ پیش آیا۔
وہ خُدا کو یاد ضرور کرتا تھا مگر اس قدر نہ کرتا تھا کہ کوئی ایسا کام کر جائے جو عشقِ خُدا اور عشقِِ رسول ﷺ کی یاد میں ایسا کارنامہ کر دکھائے کہ لوگ حیران رہ جائیں۔
پنگلگام کا 24 سالہ جبران روڈ حادثے کا شکار ہوا جس کی وجہ سے وہ زندگی بھر کے لئے معذور ہو گیا۔ لیکن اس معذوری نے جبران کے حوصلے پست نہ ہونے دیئے بلکہ دن رات خُدا کو یاد کیا اور ایک دن اچانک اس نے کچھ کرنے کا سوچا اور اپنے اندر کے چھپے ہوئے فن کو ڈھونڈ لیا۔
جبران نے اپنی صلاحیتوں کی بدولت مکہ ، مدینہ ، اور مسجد نبوی (ص) کے نمونے تیار کر کے گھر والوں اور پورے علاقے کو حیران کر کے رکھ دیا۔ ان کی خطاطی اور آرٹ کے ان نمونوں نے جبران کو کامیابی کی بلندیوں پر چڑھا دیا۔
جبران کے والد ، محمد یوسف ڈار کہتے ہیں کہ: "اس حادثے نے میرے بیٹے کا طرز زندگی اور عادات کو بدل کر رکھ دیا ، مجھے لگتا تھا کہ یہ کچھ نہیں کر سکتا مگر اس نے میرا سر فخر سے بلند کر دیا، لوگ مجھے کہتے ہیں کہ بیٹا معذور ہوگیا اب کیا کرو گے مگر میں کہتا ہوں میرا بیٹا دنیا کے لئے معزور ہے میرے لئے نہیں، مجھے اس کے بنائے گئے نمونے اس قدر بھائے کہ مجھے یقین ہے میرے خُدا کی بارگاہ میں یہ ضرور سرشار ہوگا۔ میرا بیٹا شرمیلا ہے، مگر اس کے اندر اتنا بڑا فن چھپا ہوا تھا جس کو ہم نے اس معذوری کے عوض ہی جانا ہے۔"
والد نے یہ بھی بتایا کہ جبران نے اب تک ریموٹ کاریں ، ٹینک ، ہوائی جہاز ، روبوٹ اور دیگر چیزیں بھی بنائیں ہیں۔
جبران نے ایک جیوب چینل کھول لیا ہے ، جس کا نام ہے ‘جبران اینڈ آرٹ’ ہے اب یہ دوسروں کو بھی ایسے آرٹ بنانا سکھانا چاہتا ہے۔
مذید تفصیلات کے مطابق:
جبران گورنمنٹ ڈگری کالج (جی ڈی سی) پلوامہ میں ہیومینٹیز میں گریجوئیشن کررہا تھا مگر حادثے کی وجہ سے آگے نہ پڑھ سکا۔ اس سے قبل جبران نے گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول نیو سے کلاس بارہویں کے امتحانات پاس کیے تھے۔ اس نے دینی تعلیم مدرسہ فلاح ملت ، سنگو ناربل سے حاصل کی۔