زیادہ تر لوگوں کے لیے سفر وقتی آرام کا ذریعہ ہوتا ہے جس میں وہ روزمرہ کی مصروفیات جیسے دفتر، سکول یا گھریلو کاموں سے تھوڑا وقفہ لیتے ہیں لیکن امریکہ کی ریاست فلوریڈا سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان ایسا بھی ہے جس نے سفر اور سیاحت کو ہی اپنی روزمرہ کی زندگی بنا لیا ہے۔انہوں نے ایک جگہ بسنے کا خیال ترک کر کے دنیا کے مختلف ممالک کا سفر شروع کر رکھا ہے اور اس دوران بچوں کی تعلیم کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے۔این ڈی ٹی وی کے مطابق ڈیانا اور سکاٹ بلنکس نے روایت کے برخلاف اپنے بچوں کو کسی بھی مستقل سکول میں داخل نہیں کروایا۔ ان کی بیٹیاں لوسیل (12 سال)، ایڈتھ (11 سال) اور ہیزل (9 سال) اس نئے تعلیمی رجحان کا حصہ ہیں جسے دنیا میں ’ورلڈ سکولنگ‘ کہا جا رہا ہے۔اس نئے طریقہ کار میں بچے ہر اس ملک میں رہ کر سیکھتے ہیں جہاں یہ خاندان عارضی طور پر قیام کرتا ہے۔ان کا کوئی مستقل سکول نہیں ہے بلکہ ان کے سکول کے کمرے بدلتے رہتے ہیں، کبھی کسی شہر کی گلی، کبھی کسی پہاڑ کی چوٹی یا پھر کسی سمندر کا ساحل ان کی تعلیم کے حصول کی جگہ بن جاتا ہے۔گھریلو تعلیم سے عالمی تعلیم تک کاڈیانا نے سنہ 2014 میں اپنی بیٹیوں کو گھر پر تعلیم دینا شروع کی تھی، تاہم عالمی وبا کے بعد جب ان کے خاندان نے یورپ کا طویل سفر کرنے کا منصوبہ بنایا تو انہیں اندازہ ہوا کہ گھریلو تعلیم کی بدولت سفر کے دوران بھی اگر پڑھائی کا عمل جاری رکھا جائے تو ان کے بچوں کی تعلیم کا عمل متاثر نہیں ہوگا، یہی لمحہ ان کے لیے ایک نیا موڑ تھا۔سفر اور سیکھنے کے شوق نے ان کی زندگی بدل دی۔ ڈیانا نے ایک ویڈیو میں بتایا کہ ’ہم نے اپنی پوری زندگی کو پانچ سوٹ کیسوں میں سمیٹ لیا ہے۔‘40 سے زائد ممالک کا سفرسنہ 2022 میں خانہ بدوش طرزِ زندگی اختیار کرنے کے بعد بلنکس خاندان نے اب تک 40 سے زائد ممالک کا سفر کر لیا ہے جن میں کوسٹاریکا، میکسیکو، فرانس، مراکش، آئس لینڈ، ویت نام، تھائی لینڈ، انڈونیشیا، پرتگال اور یونان شامل ہیں۔
View this post on Instagram A post shared by Diana (@mrsblinks)
اس وقت وہ جنوبی امریکہ کے ساحلی ملک یوراگوئے میں رہائش پذیر ہیں جو اپنے پرسکون ماحول اور سمندری ساحلوں کے لیے مشہور ہے۔صرف کتابوں تک محدود تعلیم نہیںان کی بیٹیاں صرف نصابی کتابوں سے نہیں بلکہ حقیقی زندگی سے سیکھتی ہیں۔سپین میں انہوں نے فلیمنکو ڈانس کلاسز لیں، ایتھنز میں یونانی اساطیر کو وہیں جا کر سیکھا اور یوراگوئے میں وہ سرفنگ سیکھ رہی ہیں۔ روایتی طور پر رٹا لگا کر سیکھنے کے بجائے وہ تاریخ، زبان، فنون اور ثقافت سب کچھ اپنے تجربے سے سیکھ رہی ہیں۔سفر کے دوران تعلیم کیسے ممکن ہے؟پرتگال میں ان کا رابطہ ایک عالمی تعلیمی مرکز سے ہوا جو دنیا بھر کے ایسے خاندانوں کے لیے بنایا گیا ہے جو سفر کے دوران بچوں کو تعلیم دینا چاہتے ہیں۔
View this post on Instagram A post shared by Diana (@mrsblinks)
یہاں بچوں کو صبح کے اوقات میں باقاعدہ جماعتوں میں پڑھایا جاتا ہے اور دوپہر میں انہیں مختلف غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا موقع دیا جاتا ہے جیسے مقامی رقص، دست کاری یا کھیل وغیرہ۔نیا طرزِ تعلیمورلڈ سکولنگ صرف نقشے پر نئی جگہیں دیکھنے کا نام نہیں ہے بلکہ یہ لوگوں، ثقافتوں، زبانوں اور ماحول سے جُڑنے کا ایک طریقہ بھی ہے۔بلنکس خاندان کے لیے تعلیم اب ایک تجربہ بن چکی ہے جو عجائب گھروں، بازاروں، رقص کی کلاسوں، سمندروں اور پہاڑوں میں ہوتی ہے۔چاہے وہ لزبن میں پرتگالی زبان سیکھ رہے ہوں یا کوسٹاریکا میں درخت لگا رہے ہوں ان کے سکول کی جگہ ہر روز بدلتا ہے لیکن سیکھے گئے اسباق ہمیشہ یاد رہتے ہیں۔