کورونا وائرس نے جہاں دنیا بھر میں تباہی مچا رکھی ہے وہیں اس سے ماحولیاتی آلودگی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، ایک جانب عالمی وبا سے لاکھوں افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں تو دوسری جانب اب اس وبا کی وجہ سے دنیا میں نئے بحران نے سر اُٹھانا شروع کر دیا ہے۔
کورونا وائرس سے بچنے کے لئے احتیاط کے طور پر استعمال ہونے والے سرجیکل ماسک سنگین ماحولیاتی آلودگی کا سبب بن گئے ہیں، ایک اندازے کے مطابق 2020 میں اب تک 52 ارب سے زائد فیس ماسک استعمال کے بعد پھینکے جا چکے ہیں، اور ان استعمال شدہ ماسک کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کے ساتھ ساتھ سمندری حیات بھی خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
ماہرین کے مطابق 4 ہزار 680 میٹرک ٹن وزنی ان ماسک کو سمندر کے پانی میں تحلیل ہونے میں کم سے کم چار سو پچاس سال لگیں گے۔
کورونا ایس او پیز کے تحت سرجیکل ماسک استعمال کرنا لازمی ہے اور پولی پروپیلین سے تیار کردہ ان سرجیکل ماسکس کو ایک بار استعمال کر کے پھینک دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے دنیا بھر کی ندیاں اور سمندر آلودہ ہورہے ہیں ساتھ ہی آبی حیات کی زندگی بھی ان ماسکس کی وجہ سے خطرے میں ہے۔
اب کورونا کی وجہ سے پیدا ہونے والے آلودگی کے بحران سے کیسے نمٹنا چاہیئے اس کے لئے بھی دنیا بھر کے ممالک اور عالمی اداروں کو کوئی حکمتِ عملی اختیار کرنی ہوگی، تاکہ مستقبل میں بیدا ہونے والی مشکلات کا سامنا کیا جا سکے۔
خیال رہے کہ کورونا سے بچاؤ کے لیے دنیا کے مختلف ممالک میں لاک ڈاؤن کا آغاز مارچ سے ہوا تاہم بعد ازاں تقریباً تمام ہی ممالک نے لاک ڈاؤن میں نرمی کردی جس کے بعد معمول زندگی بحال ہوگئی اور کرہ ارض پھر سے آلودہ ہونا شروع ہوگیا جو کہ تمام ممالک کے لئے ایک نیا چیلنج ہے۔