بھارت اور چین کے درمیان نیا تنازعہ، ایک اور جنگ کا امکان

image

بھارت اور چین کے اختلافات اور تنازعات کی بِنا پر ہونے والے سرحدی تناؤ کی وجہ سے دونوں ہی ممالک کے تعلقات اور خطے کا امن متاثر ہو رہا ہے تاہم اب اس اِن دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید کشیدگی متوقع ہے۔

اس بار کشیدگی کی وجہ ایک ایسا 'سُپر ڈیم' ہے جو کہ چین جلد بھارت اور چین کی سرحد کے قریب واقع دریا "یرلانگ ڑانگبو" کے پاس بنانے کا ارادہ رکھتا ہے، اس سُپر ڈیم کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس کی دنیا میں کوئی مثال موجود نہیں ہے۔

اس سُپر ڈیم کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت دنیا میں اب تک موجود کسی بھی منصوبے سے زیادہ ہوگی، اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ اس ڈیم کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 70 ہزار میگا واٹ فی گھنٹہ ہوگی جو کہ دنیا میں سب سے بڑے اور زیادہ بجلی پیدا کرنے والے ''تھری گورجز ڈیم'' سے بھی تین گنُا زیادہ ہے۔

اس منصوبے کے حوالے سے بین الاقوامی جریدے گلوبل ٹائمز نے 'پاور کنسٹرکشن کارپوریشن آف چائنہ' کے چیئرمین یان زیانگ کے حوالے سے ایک تحریر شائع کی ہے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ دنیا میں اس منصوبے کی کوئی دوسری مثال موجود نہیں، اور چین کی جانب سے دریائے ''یرلانگ ڑانگبو'' پر سُپر ڈیم کی تعمیر کے اعلان کے بعد شائع کی گئی بی بی سی رپورٹ کے مطابق بھارت بھی بوکھلاہٹ کا شکار ہے کیونکہ بھارت یہ اچھی طرح جانتا ہے کہ اگر چین نے یہ منصوبہ تعمیر کر لیا تو وہ اِسے ہتھیار کے طور پر بھی استعمال کر سکتا ہے تاہم بھارت نے اس بارے میں محتاط رہتے ہوئے صرف تنا کہا ہے کہ بھارت ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے خبروں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق بھارت اپنے تحفظات سے مسلسل چین کو آگاہ کر رہا ہے اور چین کو مسلسل اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ چین اس بات کو یقینی بنائے کے اس کے کسی منصوبے سے پڑوسی ممالک کے مفادات پر گہرا اثر نہ پڑے تاہم چین کی جانب سے ڈیم کے اعلان کے بعد بھارت کے وزارتِ آب کے ترجمان نے بتایا کہ بھارت بھی"براہما پترا" پر ایک ڈیم تعمیر کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے تاکہ چین کی جانب سے تعمیر کردہ سُپر ڈیم سے بھارت کو پہنچنے والے منفی اثرات کو کم کیا جا سکے۔

خیال رہے کہ بھارت میں موجود براہما پترا دراصل وہی دریائے یرلانگ ڑانگبو ہے جو کہ چین سے ہوتا ہوا بھارت اور پھر بھارت سے بنگلہ دیش تک جاتا ہے اور پھر وہاں سے سمندر میں گِرتا ہے، تاہم اس ڈیم کی تعمیر پر بھارت اور چین ایک نئے تنازعے سے گزرنے کو ہیں جس کا زیادہ بھاری نقصان بھارت کو متوقع ہے۔


About the Author:

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts