2 دن کی تھی جب اغوا کیا گیا اور 11 ماہ قید رکھنے کے بعد بیچ دیا گیا۔۔۔ ایک ایسی بیٹی کی کہانی جو اپنی اصلی ماں سے 34 سال بعد ملی

image

بعض اوقات زندگی ایسے ایسے امتحانات لیتی ہے کہ انسان سوائے صبر و شکر کے کچھ نہیں کر پاتا۔ صبر اور امید ایک ایسی چیز ہے جو آپ کو زندہ رکھنے کے لئے اہم کردار ادا کرتی ہے۔

آج ہم آپ کو ایک ایسی ماں اور بیٹی کی کہانی بتائیں گے جو 34 سال کے طویل عرصے بعد ایک دوسرے سے ملیں۔ جی ہاں! ماریئلا سیفونتیس جن کا تعلق لاطینی امریکی ملک ''گوئٹے مالا'' سے ہے، جب یہ محض 11 ماہ کی تھیں تب انہیں کسی اور ماں باپ کو گود دے دیا گیا تھا۔ ماریئلا ہمیشہ سے ہی جانتی تھیں کہ جن کے ساتھ وہ رہ رہی ہیں وہ اس کے حقیقی ماں باپ نہیں ہیں لیکن انہوں نے ماریئلا کو اس قدر محبت دی کہ ماریئلا کو کبھی احساس نہیں ہوا کہ یہ اس کے حقیقی ماں باپ نہیں ہیں۔

11 ماہ کی عمر میں انہیں ایک پیار کرنے والے بیلجیئن جوڑے نے گود لیا تھا جبکہ ماریئلا کا نیا نام ''کولین'' رکھا گیا۔

ماریئلا کے مطابق ''میری والدہ بہت پیارے انداز میں کہتی تھیں کہ میں نے تمہیں اپنے پیٹ میں تو نہیں رکھا لیکن اپنے دل میں ہمیشہ رکھا ہے''۔

ماریئلا نے بتایا کہ ''مجھے گود لینے والی ماں چاہتی تھیں کہ میں اپنی جڑوں سے منسلک رہوں مگر وہ اس بارے میں میرے بڑے ہونے سے قبل بہت زیادہ بات نہیں کرنا چاہتی تھیں''۔

انہوں نے کہا کہ ''مجھے یہ بتایا گیا تھا کہ میری والدہ معاشی حالات کی تنگی کی زد میں تھیں، وہ خوراک کا بندوبست نہیں کر سکتی تھیں اس لیے انہوں نے رضاکارانہ طور پر مجھے گود لیے جانے کے لیے دے دیا''۔

دراصل ان دنوں گوئٹے مالا میں بچوں کی اسمگلنگ بہت عام تھی۔ ماریئلا نے بتایا کہ ''مجھے اسپتال سے اغواء کیا گیا تھا، اور میری ماں کو کہا گیا کہ آپ کی بچی مر چکی ہے۔ میری ماں نے کہا کہ مجھے اس کو دکھا تو دو، لیکن میری ماں سے کہا گیا کہ آپ کی بچی کو اجتماعی قبر میں دفنا دیا گیا ہے لہٰذا آپ اس کا چہرہ نہیں دیکھ سکتیں''۔

انہوں نے بتایا کہ ''میں گوئٹے مالا شہر کے روزویلٹ اسپتال میں پیدا ہوئی تھی۔ میں دو دن کی تھی جب مجھے اغواء کیا گیا، اور 11 ماہ تہہ خانے میں قید رکھنے کے بعد بیچ دیا گیا''۔

''تاہم میرے اغوا میں ملوث خاتون جو اب مر چکی ہیں، اس وقت کے گوئٹے مالا کے صدر آسکر میجیا وکٹورس کی سالی تھیں اور سنہ 1980 میں انہیں بچوں کی اسمگلنگ کے لیے ایک شخص ایڈمونڈ مولیٹ کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا''۔

ماریئلا کا کہنا تھا کہ ''میں نے اپنی ماں کی تلاش شروع کی، سب سے پہلے مجھے اپنی حقیقی والدہ جیسا نام رکھنے والی 200 سے زائد خواتین ملیں۔ گوئٹے مالا میں آپ کو ڈپارٹمنٹ اور شہر سے تلاش کرنا ہوتا ہے۔ میں نے نہ دن دیکھا نہ رات، بس صرف ڈھونڈنے میں محنت کی۔ مجھے ایک تصویر ملی جس کے بعد فوراً پتا چل گیا کہ یہ ’میری ماں‘ ہے''۔

''میں بالکل اپنی ماں کی طرح نظر آتی ہوں۔ میں اپنی بہنوں کی ہم شکل لگتی ہوں۔ جب میں نے فیس بک پر ان کی پروفائلز اور تصویروں کو دیکھا تو مجھے لگا کہ میرا دل پھٹ جائے گا''۔

''میری بڑی بہن نے پہلے سوچا کہ یہ جھوٹ ہے۔ میری چھوٹی بہنوں میں سے ایک نے کہا تم ماریئلا نہیں ہو سکتیں، وہ مر چکی ہے''۔

پھر میری حقیقی والدہ لورینا نے مجھے لکھا ''ہیلو، میری پیاری، مجھے لگتا ہے کہ میں تمہاری ماں ہوں۔ میرا دل رک جائے گا، انہوں نے مجھے بتایا تھا کہ تم مر چکی ہو''۔

''میری والدہ نے مجھے ویڈیو کال کی اور اس کے ذریعے ہماری پہلی گفتگو ہوئی جو کہ بہت جذباتی تھی۔ وہ مجھے دیکھتے ہی رو پڑیں۔ ہر نومبر کی 7 تاریخ کو وہ اپنی مری ہوئی بیٹی کے لیے دعا کرتی تھیں اور اب میں ان کے سامنے تھی۔ ان کے لیے یہ ایک بھوت دیکھنے کے برابر تھا''۔

ماریئلا کے مطابق ''وہ جذباتی طور پر بالکل ختم ہو چکی ہیں کیونکہ اپنے خاندان سے دوبارہ ملاپ 30 برس کی جدائی اور جھوٹوں کی تلافی نہیں کر سکتا۔ میرے 13 بہن بھائی ہیں جن سے میری ابھی ابھی ملاقات ہوئی ہے''۔

واضح رہے زندگی کے نئے باب کا آغاز کرنے والی ماریئلا سیفونتیس بیلجیئم میں اپنے شوہر اور دو بچوں ایوا اور ہیوگو کے ساتھ رہتی ہیں۔

بشکریہ (بی بی سی)


About the Author:

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts