شادی کا دعوت نامہ ملتے ہی اکثر لوگ بہت خوش ہو جاتے ہیں کہ اسی بہانے گھر سے نکلنے کا موقع مل جائے گا اور اپنے قریبی دوستوں/ رشتہ داروں سے ملاقات بھی ہو جائے گی۔ اکثریت تو شادی میں کھانے کی غرض سے جاتی ہے کہ ڈھیر سارا کھانا کھا کر آئیں گے لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایک جگہ ایسی بھی ہے جہاں شادی کے ہال میں داخل ہونے کے لئے بھی ٹکٹ خریدنا پڑتا ہے۔ آخر وہ کونسی جگہ ہے؟
کوریا میں آپ کو کسی کی شادی کا دعوت نامہ مل جائے تو جناب۔۔ جانے سے پہلے آپ پیسوں کا لفافہ ضرور ہاتھ میں رکھ لیجیئے گا کیونکہ نہ تو پیسوں کے بغیر آپ کو شادی کے ہال میں داخلہ ملے گا اور نہ ہی کھانا۔ ہے نا حیران ہو نے والی بات کہ ایسا کیوں ہے؟
کوریا میں ہونے والی شادیاں دُنیا کی سب سے جلدی یعنی سب سے کم دورانیے میں کی جانے والی شادیاں ہیں جن میں شادی کی رسم صرف آدھے گھنٹے سے بھی کم وقت میں مکمل ہو جاتی ہے جس میں دولہا دلہن اپنے مذہبی پیشوا کی موجودگی میں یہ حلف اٹھاتے ہیں کہ ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے اور اپنی طرف سے مکمل کوشش کریں گے شادی کو نبھانے کی اور مل بانٹ کر رہنے کی، جھوٹ، دھوکہ اور فریب نہ کرنے کی۔جس کے بعد شادی کے کاغذات پر دستخط کرتے ہیں۔ پھر دولہا اپنی دُلہن کو ہار پہناتا ہے، یا پھر پھولوں کا گلدستہ دیتا ہے اور ساتھ ہی کوئی تحفہ جو اس کی مرضی ہو، پھر ویڈننگ ڈانس (شادی کا روایتی رقص) ہوتا ہے اسی دوران ان کی تصویریں لی جاتی ہیں۔
شادی اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوتی ہے، دیر سے آنے والوں کو شادی کی رسومات دیکھنے کا موقع نہیں مل سکتا۔ جس کے بعد نوبیاہتا جوڑا اسٹیج سے اُتر جاتا ہے۔
اب آپ کو ہال میں داخل ہونے کے لئے جو ٹکٹ ملا تھا اس کو آپ نے کھانے سے قبل وہاں موجود عملے کو دکھانا ہوتا ہے جس پر وہ آپ کو کھانے کا ٹوکن دیتے ہیں اور پھر آدھے گھنٹے سے 40 منٹ کے دوران کھانے کا اہتمام ہوتا ہے, کھانے کی میز پر سارے کھانے پہلے سے رکھے ہوئے ہوتے ہیں کسی کو اٹھ کر کھانا لانے کی زحمت نہیں کرنی پڑتی۔ اور اگر آپ کھانا ضائع کریں یا بچا دیں تو اس پر آپ کو جرمانہ ہوتا ہے اس لئے جس کو جتنی بھوک ہوتی ہے اتنا ہی کھانا وہ پلیٹ میں نکالتا ہے۔
آپ حیران ہو رہے ہوں گے ہال میں داخلے کے لئے ٹکٹ لیتے ہیں مگر نوبیاہتا جوڑے کو کوئی تحفہ نہیں دیا جا رہا ؟
کوریا میں یہ اصول ہے کہ اگر آپ کسی آفس کولیگ یا دوست کی شادی میں جا رہے ہیں تو ٹکٹ 50 ڈالر کا اور رشتے داروں اور قریبی خاص دوستوں کی شادی میں جا رہے ہیں تو ٹکٹ 100 ڈالر یا اس سے زائد کا بھی ہوسکتا ہے۔ اس کو وصول کرنے کے لئے باقاعدہ الگ سے میز پر قریبی رشتے دار اور دوست بیٹھتے ہیں جن پر دو نگران بھی لگائے جاتے ہیں کہ کہیں کوئی چوری نہ کرلے۔
دراصل یہ ٹکٹ کے پیسے ہی شرکت کرنے والوں کی جانب سے دولہا دلہن کے لئے تحفہ ہے۔
شادی کے بعد جب گھر جاتے ہیں تو جس گھر میں دُلہن قدم رکھتی ہے وہ دولہا کے گھر والوں کے پیسوں سے بنایا گیا گھر ہوتا ہے جس میں تمام سامان دلہن کے گھر والے ڈالتے ہیں اور شادی میں ٹکٹ کے پیسے جو ملتے ہیں وہ گھر والے آپس میں بانٹ لیتے ہیں کہ جس کا جتنا خرچہ زیادہ ہوتا ہے اس کو اتنے ہی زیادہ پیسے ملتے ہیں۔
کھانے کے دوران دولہا اور دلہن خود سب کی میز پر جا کر ملتے ہیں اور سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔