بھارت سے تعلق رکھنے نوجوان ایشان اروڑا کو اس وقت اپنی زندگی کا سخت ترین صدمہ پہنچا جب اسے معلوم ہوا کہ وہ کورونا میں مبتلا ہے۔ ایشان سمیت اس کے اہل خانہ کے لئے کووڈ کے مثبت نتائج کا آنا نہایت تشویشناک بات تھی۔
یہاں ایشان اروڑا بتاتے ہیں کورونا کے مشکل مرحلے کے دوران اس کا وقت کیسا گزرا اور کس طرح علاج کیا گیا۔
ایشان بتاتا ہے کہ دیوالی کے دنوں میں اس کا ٹیسٹ مثبت آیا اور وہ گھر میں قرنطینہ میں موجود تھا۔
ایشان نے کہا کہ ڈاکٹرز نے مجھے اپنی صحت اور آکسیجن کی سطح کی نگرانی کرنے کا مشورہ دیا تھا، اور وقت پر ادویات لینے کا کہا تھا۔ صورتحال بہت زیادہ خوفناک اور مایوس کن تھی۔
ایشان نے کہا کہ اگلے روز میرے والد کی طبعیت بگڑ گئی تھی وہ ذیابیطس کے مریض ہیں اور اس وجہ سے خاندان میں سب سے زیادہ کمزور بھی ہیں۔ اور اسی طرح گووردھن پوجا کے تہوار کا شیڈول میری والدہ پر مشتمل تھا لیکن انہیں میرے والد کی وجہ سے اسپتال جانا پڑا۔ جبکہ میں گھر پر برتن دھوتا اور کھانا تیار کیا کرتا تھا۔
ایشان نے مزید بتایا کہ اس کی والدہ کی بھی شوگر لیول گر گئی تھی اور میرے والد کے شوگر لیویل سے زیادہ گرچکی تھی اور پھر وہ انہیں بھی اسپتال میں داخل ہونا پڑا۔
میں گھر پر صرف میں اپنے پالتو کتے کے ساتھ تھا۔ ایشان نے بتایا کہ مجھے یقین دلایا گیا کہ میرے والدین ماہرانہ اور بہترین طبی علاج کی وجہ سے جلد صحتیاب ہوجائیں گے۔ لیکن میں پھر بھی ہر وقت اپنے والدین کی صحت کے حوالے سے بے حد فکرمند رہتا۔
اس نے بتایا کہ گھر پر سات دن میں نے اپنے پالتو کتے کے ساتھ گزارے۔ اس کے علاوہ مجھے حیرانگی ہوئی کہ میرے کئی دوست میری مدد کرنے اور مجھ سے بات کرنے کے لئے وہاں پہنچ جایا کرتے تھے تاکہ میرا دل بہل جائے اور ڈر نہ لگے۔ ایشان نے بتایا کہ میرے ایک قریبی دوست کے اہل خانہ اور میرے پڑوسی نے مجھے گھر میں پکا ہوا کھانا بھیج کر میرا بھرپور خیال رکھا۔
ایک ہفتے بعد میری ماں آخر کار میرے والد کے ہمراہ گھر لوٹ آئیں۔ ہم خوشی منا ہی رہے تھے کہ اگلے دن تک میری حالت خراب ہوئی اور اب میرا اسپتال میں ایڈمٹ ہونے کا وقت آپہنچا تھا۔
ایشان مزید بتاتے ہیں کہ وہ ہسپتال میں داخل ہوئے، اور اسے 5 دن تک 16 انجیکشنز لگائے گئے کہ جتنی اُن کی عمر ہے۔ پھر 3 دن کے بعد آئی سی یو سے ایک عام کووڈ 19 کمرے میں منتقل کیا گیا۔ اس دنوں میرے قریبی دوست مجھے ویڈیو کال کیا کرتے تھے اور ہم گھنٹوں کال پر باتیں کیا کرتے۔ یہ میرے لئے ایک مشکل ترین تجربہ تھا۔ لیکن اسی کے سبب مجھے کورونا وائرس سے لڑنے کی طاقت حاصل ہوئی۔
طالب علم ایشان اروڑا نے مزید بتایا کہ ہم صحتیاب ہوکر اپنے گھروں کو لوٹ جاتے ہیں لیکن ڈاکٹرز جو پورا پورا دن کورونا کٹ میں رہتے ہیں اور مریضوں کا علاج کرتے ہیں وہی اصلی ہیرو ہیں۔