احتجاج کرنے والے بھارتی کسانوں کا مودی حکومت سے مزاکرات کرنے سے انکار، اہم شاہراہوں اور ٹول پلازہ پر قبضہ بھی کر لیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں گزشتہ کئی روز سے احتجاج پر بیٹھے سکھ بھارتی کسانوں نے مودی حکومت سے مذاکرات کرنے سے انکار کردیا ہے جبکہ مظاہرین نے اہم شاہراہوں اور ٹول پلازہ پر قبضہ بھی کر لیا ہے، مودی حکومت سے بات چیت سے صاف انکار کرتے ہوئے کسان رہنما کا کہنا تھا کہ جب تک حکومت متنازع قانون منسوخ نہ کر دے تب تک حکومت سے کوئی بات نہیں کریں گے۔
کسان رہنما نے کہا کہ نئے زرعی قوانین سے ہمیں نہیں بلکہ بڑے خوردہ فروشوں کو فائدہ پہنچےگا تاہم یہ مزاکرات بھی مودی حکومت کی جانب سے ایک چال ہے، یہ کسانوں کو جھانسہ سے کر اپنی بات منوانا چاہتے ہیں۔
احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے لاکھوں مظاہرین نے ملک کے متعدد علاقوں تک احتجاجی مظاہرہ پھیلا دیا ہے اور مظاہرین نے بھارتی پنجاب کے شہر ہریانہ کی تمام اہم شاہراہوں سمیت ٹول پلازوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دو سے تین لاکھ کسانوں نے بھارت کے دارالحکومت دہلی کا بھی گھیراؤ کیا ہوا ہے، تاہم کسانوں کے احتجاج کے باعث دہلی سے منسلک اہم سڑکیں اور شاہراہیں گزشتہ تین ہفتوں سے مکمل طور پر بند ہیں۔
خیال رہے کہ اب بھارتی ٹرک ڈرائیور بھی کسانوں کے حق میں سامنے آگئے ہیں، ایک کروڑ چالیس لاکھ ٹرک ڈرائیورز نے بھی کسانوں کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ بھارتی پولیس کے تشدد اور سخت سردی کی وجہ سے اب تک 41 احتجاجی کسان موت کے منہ میں جا چکے ہیں اور کئی نے بھوک ہڑتال کر رکھی ہے۔