ٹرین سمندر کے اندر سے گزرتی ہے ! جانیں دنیا کے 4 خطرناک ریلوے ٹریک کہاں موجود ہیں؟

image

ٹرین کا سفر تو آپ نے بھی کیا ہوگا اور اس کے خوب مزے بھی اٹھائے ہوں گے مگر دنیا میں کچھ ایسی بھی ٹرین موجود ہیں جن کا ریلوے ٹریک دیکھ کر ہی خوف آ جائے اور ان پر سفر کرنا کسی خطرے سے کم تو نہیں لیکن ان کا بھی اپنا الگ ہی مزہ ہے۔ آپ بھی دیکھیں کہ دنیا میں یہ 4 خطرناک ریلورے ٹریک کہاں موجود ہیں اور یہ کیسے دکھتے ہیں۔

دبئی:

دبئی میں دنیا کا سب سے زیادہ خطرناک اور قابلِ تعریف ریلورے ٹریک موجود ہے جو ۲۰۰ کلومیٹر طویل ہے اور بحیرہ عرب کے اندر بنایا گیا ہے جو دبئی کو ممبئی سے ملا تا ہے۔ عبداللہ الصالحی جو اس پروجیکٹ کے مینیجر ہیں ان کے مطابق یہ دنیا کی سب سے تیز رفتار مال بردار ٹرین ثابت ہوگی ۔

ارجنٹائن:

ارجنٹائن میں موجود ٹرین آ لاس نیوبس نامی ریلوے ٹریک ہے جو کہ خطرناک ریلوے ٹریک سمجھا جاتا ہے، یہ سطح سمندر سے 13 ہزار 850 فٹ اونچائی پر بنایا گیا ہے، اس کا دوسرا نام '' ریلوے ٹو کلائوڈ یا ٹرین ٹو کلائوڈ'' ہے۔ یہ 21 سُرنگوں اور 22 پُل سے گزرتی ہے۔ اس ٹرین میں بیٹھنے والے مسافروں کو اپنے ساتھ الگ سے آکسیجن پمپ رکھنا پڑتا ہے کیونکہ یہ سطح سمندر سے بلند ہے اس لئے جب یہ زیادہ اونچائی پر جاتی ہے تو سانس لینے میں تکلیف بھی ہونے لگتی ہے۔

جرمنی:

جرمنی کا وپرٹل سسپینشن ریلوے ٹریک بھی دنیا میں خطرناک ترین ٹریک سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس ٹریک پر ٹرین الٹی لٹکی ہوتی ہے اور لٹک کو سفر کرتی ہے، یہ 1901ء میں بنا تھا ، روزانہ کی بنیاد پر اس میں 42000 مسافر سفر کرتے ہیں اور یہ کئی مرتبہ مختلف قسم کے حادثات کا بھی شکار ہو چکی ہے۔

برطانیہ:

برطانیہ میں موجود ڈالش ریلوے ٹریک بھی بہت خطرناک ہے، یہ 1875 میں بنایا گیا تھا اور اب تک اس کو کئی مرتبہ بنایا جا چکا ہے ، کیونکہ یہ سمندر سے قریب تھا، مگر سمندر کی تیز لہروں کی وجہ سے اس ٹریک کے نیچے کی زمین بلکل ختم ہو گئی ہے، یہی وجہ ہے کہ اس ٹریک کو خطرناک کہا جاتا ہے۔ اس میں بیٹھے مسافروں کو ٹھنڈے پانی سے نہانے کا موقع بھی ٹرین میں بیٹھے بیٹھے ہی مل جاتا ہے۔

صرف یہ 4 ریلوے ٹریک نہیں بلکہ ان کے علاوہ اور بھی کئی خطرناک ٹریک موجود ہیں اس دنیا میں جن کے بارے میں ہم آپ کو کچھ وقت بعد بتائیں گے۔

آپ کو یہ ریلوے ٹریک کیسے لگے؟ ہمیں ہماری ویب کے فیس بک پیج پرکمنٹ سیکشن میں ضرور بتائیے گا


About the Author:

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts