جہیز دن بدن کئی لڑکیوں اور ان کے ماں باپ کی زندگیاں برباد کر رہا ہے، تاہم جہیز کے نام پر سسرال والوں کے طعنوں سے تنگ آکر بھارتی لڑکی نے خودکشی کر لی جبکہ اپنی جان دینے سے قبل اس کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس نے لوگوں کو شدید افسردہ کر دیا۔
بھارت کے شہر احمد آباد سے تعلق رکھنے والی 23 سالہ عائشہ نے خودکشی سے قبل ماں باپ سے رابطے اور شوہر سے متعلق گفتگو کی۔
عائشہ نے احمد آباد میں ریور فرنٹ واک وے سے سبرمتی دریا میں چھلانگ لگا کر خودکشی کی ہے۔ وائرل ویڈیو میں عائشہ نے اپنی موت کا سبب شوہر یا کسی کو بھی ٹھہرانے کے بجائے اپنی تقدیر میں کمی کو ٹھہرایا۔
ویڈیو میں عائشہ نے اعتراف کیا کہ ان پر اس اقدام کے لیے کسی کی جانب سے بھی کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا جب کہ دریا میں کودنے سے قبل عائشہ نے والد کو شوہر کے خلاف دائر کیس بھی واپس لینے کا کہا۔
عائشہ کا کہنا تھا کہ '' میں خوش ہوں کہ اللہ سے مِلوں گی، ان سے پوچھوں گی کہ مجھ سے کہاں غلطی ہوئی''۔
انہوں نے ویڈیو میں مزید کہا کہ '' اللہ سے دعا کرتی ہوں کہ دوبارہ انسانوں کی شکل نہ دِکھائے''۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق عائشہ 2018 میں عارف خان نامی شخص کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئی تھیں، شادی کے فوراً بعد ہی عارف اور ان کے گھروالوں کی جانب سے عائشہ کو جہیز کے لیے ہراساں کیا جانے لگا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عائشہ سسرال والوں کی باتوں سے تنگ آکر ماں باپ کے گھر واپس چلی گئی لیکن رشتے داروں کی مداخلت پر عائشہ کو ایک بار پھر سسرال واپس آنا پڑا۔
تاہم عائشہ کے والد نے داماد کو ڈیڑھ لاکھ روپے بھی دیے لیکن کچھ بھی تبدیل نہ ہوسکا اور انہیں ایک بار پھر ماں باپ کی دہلیز کا منہ دیکھنا پڑا جب کہ شوہر سے علیحدگی کے خوف نے عائشہ کو خودکشی جیسا اقدام اٹھانے پر مجبور کیا۔
اِس حوالے سے اپنی قیمتی رائے کا اظہار ضرور کریں، ہماری ویب کے فیسبک پیج پر کمنٹ کریں۔