25 فروری 2021 کو انتہائی افسوسناک واقعہ بھارت کے شہر احمد آباد میں اس وقت پیش آیا جب ایک معصوم نے جہیز کے حوالے سے سسرال والوں کے طعنوں سے تنگ آ کر اپنی جان دے دی۔
23 سالہ عائشہ بانو مکرانی نے ندی میں کود کر خودکشی کی جبکہ اس سے قبل اس نے اپنی ایک ویڈیو بنائی جس میں وہ انتہائی مایوس نظر آئی۔ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی ایک ہنگامہ برپا ہو گیا۔ صارفین نے عائشہ کے حق میں اپنی آواز بلند کی جبکہ گزشتہ روز عائشہ کی ایک آڈیو کال بھی وائرل ہوئی جو مرنے سے قبل اس نے اپنے ماں باپ کو کی۔
تاہم اب اس کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ عائشہ کے والدین نے اس کے شوہر 'عارف خان' کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جس کے بعد گجرات پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے راجستھان کے پالی سے عارف کو گرفتار کر لیا ہے۔
گجرات پولیس عارف خان سے پوچھ گچھ کر رہی ہے، اس معاملہ میں جلد ہی مزید انکشافات ہونے کا امکان ہے۔ پولیس کے مطابق عارف خان اپنے والد بابو خان کے ساتھ گرینائٹ فیکٹری جالور میں کام کرتا ہے جبکہ ایک دوکان بھی چلاتا ہے۔ اس نے اپنی دو دوکانیں کرائے پر لی تھیں اور خود گرینائٹ فیکٹری میں سپروائزر کے عہدے پر کام کر رہا ہے۔
واضح رہے عائشہ کی شادی سال 2018 میں جالور شہر کے اسپتال کراس روڈ کے رہائشی عارف ولد بابو خان سے ہوئی تھی۔
عائشہ کے ماموں نے انکشاف کیا کہ اس کے سسرال والے جہیز کے لالچ کی وجہ سے اسے باقاعدگی سے تشدد کا نشانہ بناتے تھے جس سے تنگ آکر اس نے خودکشی جیسا انتہائی قدم اٹھایا۔
٭ اِس حوالے سے اپنی قیمتی رائے کا اظہار ہماری ویب کے فیسبک پیج پر کمنٹ سیکشن میں ضرور کریں۔