یوں تو سعودی عرب میں موسم سرما کے اختتام کی کئی علامات مشہور ہیں مگر ان میں ایک اہم علامت ہد ہد پرندے کی آمد بھی قرار دی جاتی ہے اور اس حوالے سے کئی محاورے بھی مشہور ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ ہد ہد کی آمد سردیوں کے رخصت ہونے اور گرمیوں کی آمد کی نشانی ہے۔
اس حوالے سے سعودی ماہرِ موسمیات سمیر الاسمری کا کہنا ہے خلیجی ممالک میں ہد ہد کی آمد کو سردیوں کی رخصتی اور گرمیوں کی آمد کی علامت سمجھا جاتا ہے ان کے مطابق یہی وہ سیزن ہوتا ہے جس میں کاشت کار کھیتی باڑی شروع کرتے ہیں، اور ہد ہد ہر سال انہی ایام میں اپنی منفرد آواز کے ساتھ جلوہ گر ہوتا ہے۔
اس کی سُریلی آواز اس قدر تسلی بخش ہوتی ہے کہ بلدتے موسم کی نوید اس کی آواز سے سنی جاتی ہے اور اسی موسم میں بتدریج گرمی کی آمد شروع ہو جاتی ہے۔
ایک اور سعودی ماہر موسمیات معاذ الاحمدی کا کہنا ہے کہ مختلف کہاوتیں مشہور ہیں جن کا تعلق گرمیوں کی آمد کے ساتھ ہے، تاہم پرانے زمانے میں مشہور ہے کہ لوگ زیادہ تر بھاری عبائے پہنا کرتے تھے تاہم سردیاں جاتے ہی وہ انہیں فروخت کر دیتے اس لیے اس سیزن کو ''بھاری پوشاکیں فروخت کرنے کا موسم'' بھی کہا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سردیوںکا موسم اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے، مگر ابھی چند دن سردی کی لہر کے باقی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں 7 مارچ سے عقرب ستارے کے طلوع ہونے کے بعد موسم گرما کا آغاز ہو جائے گا۔