کسی کی آنکھیں نایاب تو کسی کا چہرہ بالوں سے ڈھکا ہوا۔۔۔ دنیا کے 5 خاص بچے جو باقی بچوں سے مختلف ہیں

image

بچہ کسی بھی ملک کا ہو ، بہت پیارا لگتا ہے۔ ننھے مننے بچے اپنی معصومانہ شرارتوں سے لوگوں کی توجہ اپنی جانب سے مبذول کراتے ہیں اور ای کی شرارتیں دیکھ بڑے بھی بچے بن جاتے ہیں۔

لیکن آج ہم جن بچوں کے حوالے سے بات کرنے جا رہے ہیں وہ کیوٹ ہونے کے ساتھ بالکل مختلف بھی ہیں۔ یوں کہہ لیں کہ عام بچوں سے کافی مختلف۔

1- ریبیکا اور کمبر لیک

امریکا سے تعلق رکھنے والی ریبیکا اور کمبر لیک کو کم عمری سے ہی سائنس سے لگاؤ ہے اور دونوں اکثر مختلف سائنسی تجربات سے لوگوں کو حیران کردیتی ہیں۔ حیران کن طور پر ریبیکا اور کمبر لیک نے صرف 9 سال کی عمر میں ایک اسپیس شپ لانچ کیا اور ان کے اس تجربے نے دنیا بھر میں دھوم مچا دی تھی۔

2- مہلنانی ڈکرسن

یہ ننھی اپنی آنکھوں کی وجہ سے دیکھنے میں بہت پیاری لگتی ہے۔لیکن اس بچی کی یہ پیاری آنکھیں تکلیف کا سبب ہیں۔ درحقیقیت مہلانی کو جینیاتی بیماری کا سامنا ہے اور ڈاکٹرز کا ماننا ہے کہ وقت کے ساتھ یہ بچی نابینا ہوجائے۔ اور سب سے افسوس کی بات یہ ہے کہ اتنی خوبصورت آنکھیں ہونے کے باوجود مہلنانی ڈکرسن کو ٹھیک طرح نظر نہیں آتا۔

3- میا افلالو شنم

دلکش بالوں والی یہ حسین ننھی بچی کو دیکھ کر ہر کوئی اس کا گرویدہ ہوجائے۔ اپنی لمبی زلفوں کے باعث اس بچی نے دنیا بھر کی خواتین کو بھی دنگ کردیا ۔ انسٹاگرام پر میا افلالو شنم پر ایک لاکھ سے فالوورز موجود ہیں۔

4- للت پٹیدار

بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں ایک ایسا عجیب الخلقت بچہ بھی ہے جس کا پورا چہرہ بالوں سے ڈھکا ہوا ہے۔

مدھیہ پردیش کے علاقے رتلام سے تعلق رکھنے والا 13 سالہ للت پٹیدار پیدائشی طور پر ایک عجیب و غریب بیماری میں مبتلا ہے۔

للت کو جو بھی پہلی بار دیکھتا ہے وہ اسے دیکھ کر ڈر جاتا ہے لیکن جو لوگ اسے جانتے ہیں وہ اب اس بچے سے اس قدر مانوس ہو چکے ہیں کہ اب انہیں نا تو انہیں للت سے ڈر لگتا ہے اور نا ہی وہ اسے دیکھ کر عجیب محسوس کرتے ہیں۔

5- ٹیسا ایونس

بنا ناک والی یہ ننھی بچی کی بھی اپنی ہی الگ خوبصورتی دکھائی دے رہی ہے۔


About the Author:

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.