بھارتی شہر احمد آباد سے تعلق رکھنے والی 23 سالہ عائشہ جس نے ندی میں کود کر اپنی جان دے دی تھی، اس کے کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
عائشہ نے اپنے شوہر عارف کو ایک آخری خط لکھا تھا جو منظرِ عام پر آ چکا ہے۔
عائشہ نے خودکشی نوٹ میں لکھا ہے کہ ''عارف میں نے کچھ غلط نہیں کیا، مجھے بہت برا لگا کہ تم نے میرا نام کسی اور کے ساتھ جوڑ دیا، لیکن آصف میرا سب سے اچھا دوست اور بھائی ہے''۔
خط میں مزید لکھا تھا کہ ''جب مجھے 4 دن کے لیے ایک کمرے میں بند کردیا گیا تھا تو کھانے کے لیے پوچھنے والا کوئی نہیں تھا، جب میں حاملہ تھی تو تم نہیں آئے اور جب آئے تو مجھے مارا پیٹا، اس سے میرے بچے کی موت ہوگئی، اب میں اپنے بچے کے پاس جا رہی ہوں''۔
عائشہ نے خط میں مزید لکھا تھا کہ ''میں نے تمہیں کبھی دھوکا نہیں دیا ہے، ہنستے کھیلتے ہوئے دو زندگیاں برباد ہوگئیں، میں غلط نہیں تھی۔ غلط آپ کی فطرت تھی، آپ کی اہلیہ عائشہ''۔
دوسری جانب عارف کی گرفتاری کے بعد احمد آباد پولیس نے اس کے موبائل کے بارے میں پوچھ تاجھ کی، جس پر عارف نے بتایا کہ وہ اپنا موبائل پھینک چکا ہے۔ پولیس نے پوچھا کہ تم نے موبائل کس جگہ پھینکا ہے تو عارف نے اعتراف کیا کہ اس نے اپنا فون کسی دوست کے گھر پر چھپا کے رکھا ہے جس کے بعد پولیس نے موبائل اپنی تحویل میں لے لیا۔
تفتیشی پولیس افسر کا کہنا تھا کہ عارف نے عائشہ کے ساتھ موجود تمام واٹس ایپ چیٹس کو اپنے موبائل فون سے ڈیلیٹ کر دیا ہے۔ تاہم عائشہ کے موبائل میں ساری گفتگو موجود تھی۔
عارف نے پولیس کو یہ بھی بتایا کہ میں عائشہ کے حاملہ ہونے پر بہت خوش تھا، میں بچے کی پرورش کرنا چاہتا تھا۔
پولیس نے اس بات کی تصدیق کے لیے عائشہ اور عارف کے درمیان ہونے والی گفتگو کا آڈیو کلپ سنا جس سے یہ ظاہر ہوا کہ عائشہ عارف کے پاس واپس جانا چاہتی تھی لیکن عارف اسے مقدمہ درج ہونے کی وجہ سے نہیں اپنا رہا تھا۔
٭ اِس حوالے سے آپ کی کیا رائے ہے؟ ہمیں ضرور آگاہ کریں، ہماری ویب کے فیسبک پیج پر کمنٹ کر کے بتائیں۔