سمندر میں گم گیا تھا تو بچنے کا کوئی ذریعہ نہیں تھا لیکن پھر ۔۔۔ 438 دن مسلسل سمندر میں رہنے والے شخص کی کہانی

image

جب سے دنیا وجود میں آئی ہے اس دن سے لیکر آج تک ایسے ایسے واقعات سننے اور دیکھنے کو ملے ہیں جن کو جان کر یقین نہیں ہوپاتا کہ واقعی ایسا ہوچکا ہے۔

آج ہم ایک ایسا واقعہ بتانے جارہے ہیں جو دلچسپ ہونے کے ساتھ حیرت زدہ کر دینے والا ہے، اور پڑھنے والوں کو بہت حیرانی ہوگی۔

سوچیں کہ آپ ایک چھوٹی سی کشتی میں سوار سمندر کے بیچ و بیچ موجود ہوں اور آپ راستہ بھٹک جائیں ، کوسوں دور آپ کو پانی کے علاوہ کچھ دکھائی نہ دے یہاں تک کہ کئی مہینوں گزر جائیں تو آپ کیا کریں گے؟

ایسی صورتحال میں اگر آپ مضبوط اعصاب کے مالک ہوں گے اور حاضر دماغی کا مظاہرہ کرنے والے ہوں تو شاید آپ کے بچنے کے امکانات روشن ہوسکیں ورنہ ایسی خوفناک صورتحال میں تو زندگی کا امکان بہت کم ہوگا اور ہر گزرتے دن کے ساتھ موت یقینی ہوتی جائے گی۔

مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں ایک شخص ایسا بھی ہے جو وسیع و عریض سمندر میں ایک، 2 یا 4 ماہ نہیں بلکہ پورے 13 ماہ تک اپنی چھوٹی سی کشتی میں بھٹکتا رہا اور بچنے میں کامیاب رہا مگر کیسے؟

یہ ایک حقیقی واقعہ ہے اور اس کا سامنا ایک ماہی گیر جوز سلواڈور ایلویرانگا کو ہوا جو 438 دن تک گہرے سمندر میں بھٹکتا رہا۔

17 نومبر سال 2012 کو جوز سلواڈور اپنے ایک ساتھی ازیکیوئل کورڈوبا کے ساتھ مچھلیوں کے شکار کے لیے جنوبی میکسیکو کے ایک گاؤں سے بحر الکاہل سے روانہ ہوا۔

یہ دونوں ماہی گیر سمندر میں 3 گھنٹے تک شکار کرنے کا منصوبہ بناکر سفر پر نکلے تھے، مگر سفر کے آغاز پر چند گھنٹوں بعد ہی بڑے طوفان کا سامنا ہوا جو 7 دن تک ان کی کشتی کو دھکیلتا رہا اور وہ اپنے راستے سے بھٹک گئے۔

25 فٹ طویل کشتی بغیر موٹر کے تھی تو آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ مشکلات کتنی سامنے آئی ہوں گی۔

اس وقت جوز سلواڈور کی عمر 35 سال تھی جبکہ اس کا ناتجربہ کار ساتھی 22 سال کا تھا، دونوں کو طوفان کا علم سفر پر جانے سےپہلے سے تھا مگر وہ اس سے بھی سخت موسم کا سامنا کرچکے تھے۔

جوز کے مطابق 'طوفان مسئلہ نہیں تھا درحقیقت مشکل یہ تھی کہ انجن نے جواب دے دیا تھا۔

سمندری لہریں بہت زیادہ تیز تھیں اور ایک موقع پر ازیکیوئل کورڈوبا پانی میں گرگیا تھا اور جوز نے اس کی جان سر کے بال کھینچ کر بچائی۔

انجن کے ساتھ ساتھ ان ماہی گیروں کو ریڈیو اور مچھلی پکڑنے کے آلات سے محرومی کا سامنا بھی کرنا پڑا، کشتی پر کوئی چادر یا کسی قسم کا کوور نہیں تھا، بس ایک آئس باکس، ایک مچھلی رکھنے والا بڑا صندوق اور ایک بالٹی ان کے پاس بچ گئی تھی۔

جب طوفان تھم گیا تو جوز کو معلوم تھا کہ وہ میکسیکو سے بہت دور جاچکے ہیں، وہ اپنے سروں پر طیاروں کو پرواز کرتے دیکھ رہے تھے مگر مدد کا سگنل دینے کا کوئی سامان موجود نہیں تھا، جس کی وجہ سے سمندر میں پھنسی یہ کشتی 'نادیدہ' ہوگئی۔

جوز نے بتایا آغاز میں تو ہم نے بھوک کے بارے میں سوچا نہیں تھا، بلکہ پیاس ہمیں بہت لگ رہ تھی، طوفان کے بعد ہم اپنا پیشاب پینے پر مجبور ہوگئے، ایک ماہ بعد جاکر ہمیں کچھ بارش کا پانی میسر آیا۔

جوز سلواڈور بچپن سے مچھلی کا شکار کرتا آرہا تھا اور اس صلاحیت نے اسے اور اس کے ساتھی کو زندہ رکھا۔

اپنے آبائی ملک ایل سلواڈور میں جوز نے سیکھا تھا کہ مچھلی کو بغیر کانٹے کے صرف ہاتھوں سے کیسے پکڑا جاسکتا ہے اور بحرالکاہل کی گہرائیوں میں مچھلی اس کے پاتھوں سے پھسل جاتی تھی اور انگلیوں میں پھنسانا پڑتا تھا۔

مشکل وقت میں اور بھوک اور پیاس کی شدت سے ان کے جسم پانی اور پروٹین کی کمی کا شکار ہورہے تھے بلکہ جوز کو احساس ہوتا تھا کہ حلق سکڑ کر منہ کے قریب پہنچ گیا ہے۔کھلے آسمان کے نیچے سورج کی تپتی دھوپ سے بچنے کے لیے آئس باکس کا سہارا لیتے۔

سمندری پرندے ان کی کشتی کے ارگرد جمع ہونے لگے اور وہ اس کو سمندر میں آرام کی ایک غیرمتوقع جگہ تصور کرنے لگے۔

جب جوز نے پہلی بار ایک پرندے کو پکڑا تو ازیکیوئل کورڈوبا خوف کے عالم میں یہ سب دیکھ رہا تھا کیونکہ کسی زندہ مرغی کی طرح جوز نے اس کے ٹکڑے کردیئے تھے، ان پرندوں کے خون سے ان کو زندگی بچانے کا قیمتی سیال بھی ملا۔

جوز کے مطابق ہم ان کے گلے کاٹ کر خون پی لیتے، جس سے حالت بہتر محسوس ہونے لگی، شدید بھوک کے باعث وہ ان کمزور پرندوں کا معدے کو چھوڑ کر ہر حصہ کھالیتے۔

جوز نے بتایا 'میں نے اس طرح کے مراحل سے گزرنے والے میکسیکن افراد سے سنا تھا، انہوں کے کیسے خود کو بچایا؟ میں نے خود سے کہا کہ مجھے بزدل نہیں بننا، میں بہت زیادہ دعائیں کرتا تھا اور میں نے خدا سے صبر کی درخواست کی'۔

مگر اس کے ساتھی کا صبر ختم ہوچکا تھا اور وہ بہت زیادہ روتا، اپنی ماں اور پسندیدہ غذا کو یاد کرتا۔

جوز کے مطابق میں جس حد تک ہوسکتا تھا اس کی مدد کرتا ہے، میں اسے دلاسہ دیتا، میں اسے بتایا کہ جلد ہمیں بچالیا جائے گا، ہم جلد کسی جزیرے تک پہنچ جائیں گے، مگر کئی بار اس کا رویہ پرتشدد ہوجاتا اور چیخ کر کہتا کہ ہم مرنے والے ہیں۔

جس دن ازیکیوئل کورڈوبا ہلاک ہوا، بارش ہورہی تھی، دونوں ماہی گیر آئس باکس کے اندر موجود تھے اور دعا کررہے تھے، اس موقع پر ازیکیوئل نے جوز کو کہا کہ وہ اس کی ماں سے مل کر اسے بتائے کہ اس کا بیٹا اب خدا کے پاس جا چکا ہے۔

ساتھی کی موت کے بعد جوز پر حسد کا غلبہ ہوگیا اور اس نے اپنے دوست کی لاش سمندر کی نذر کرنے کے بعد کئی روز تک خودکشی کا سوچا مگر اسے ڈر تھا کہ ایسا کرنے پر اسے جہنم میں جانا پڑے گا۔

اپنے ساتھی کی موت کے بعد جوز سلواڈور تنہا ہوگیا تھا اور سارا دن خدا سے دعاکرتا اور یقین رکھتا کہ ایک نہ ایک دن کوئی نہ کوئی اس کی مدد کو ضرور پہنچے گا۔

آخرکار ایک کشتی نے نہیں بلکہ سرزمین نے جوز کی زندگی کو بچایا۔

سمندر میں 438 دنگزر جانے کے بعد جوز کو کچھ پہاڑیاں نظر آئیں اور اسے لگا کہ وہ اپنی منزل کے بہت قریب ہے، جس کے بعد اس نے پانی میں چھلانگ لگائی اور پہاڑیوں کی جانب تیزی سے تیرا، جس کے بارے میں بعد میں علم ہوا کہ وہ مارشل آئی لینڈز کا حصہ تھیں۔

جوز نے مزید بتایا کہ وہ پہلے زمین تک پہنچا اور اس کی کشتی بعد میں، جوز سمندری ریت کو محسوس کر رہا تھا اور اتنا خوش تھا کہ ریت پر گر کر بے ہوش ہوگیا۔

جب ماہی گیر جوز کو ہوش آیا تو اس نے ساحل کے قریب موجود بستی کے لوگوں سے رابطہ کیا، جہاں وہ 29 جنوری 214 کو پہنچا تھا۔

اس بستی میں کوئی بھی اسپینش زبان نہیں جانتا تھا تو ہاتھوں کے اشاروں سے ایک دوسرے سے بات کی، جوز کو پانی دیا گیا جس کو پی کر اس کی طبعیت بگڑگئی۔

ایسا ہونے پر بستی کے رہائشیوں نے میئر کے دفتر سے رابطہ کیا اور اسے ایک بڑی شپنگ بوٹ پر بٹھا کر مارشل آئی لینڈز کے سب سے بڑے ہسپتال تک پہنچایا۔

پھٹے پرانے کپڑوں اور بکھرے بالوں کے ساتھ جوز کشتی سے باہر نکلا تو اس کا سامنا کیمروں اور میڈیا کے صحافیوں سے ہوا۔

جووز نے خود کو ایسا قیدی قرار دیا جو رضاکارانہ طور پر ایک سال سے زیادہ عرصے تک قید میں رہا اور اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیسے رویے کا مظاہرہ کرے 'میں بہت خوفزدہ تھا، مجھے لوگوں سے ڈر لگ رہا تھا، اتنے عرصے تک تنہا رہنے کے بعدمجھے بات کرنے کا طریقہ نہیں آرہا تھا۔ میں گفتگو کرنا ہی بھول گیا تھا۔

اس حیران کن سفر کی داستان اور جوز کی تصاویر دنیا بھر میں تیزی سے پھیل گئیں۔


About the Author:

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts