1971 میں امریکہ کے شہر سئیٹل میں یہ واقعہ پیش آیا جو اتنے سال گزر جانے کے بعد بھی ایک معمہ بنا ہوا ہے۔
ہوا کچھ یوں کہ 24 اپریل 1971 کو ڈی بی کوپر نامی شخص نارتھ ویسٹ اورینٹ ایئرلائنز کی پرواز 305 پر سوار ہوا اور طیارے کے پچھلے حصے کی نشست پر بیٹھ گیا۔
سگریٹ جلانے اور مشروب طلب کرنے کے بعد اس نے دوران 23 سالہ ایئرپوسٹس ٹیناکو ایک نوٹ دیا جس پر لکھا تھا 'میرے بریف کیس میں ایک بم ہے، میں چاہتا ہوں کہ تم میرے برابر میں بیٹھ جاؤ'۔
ایئرہوسٹس نے ایسا ہی کیا جس کے بعد اور ڈی بی کوپر نے اسے اپنے باقی مطالبات یعنی 2 لاکھ ڈالرز اور 4 پیراشوٹس کے بارے میں بتایا، جو سیئٹل ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے کے بعد دیئے جانا تھا۔
پولیس اور فضائی عملے کی جانب سے ایئرپورٹ پر رقم اور پیراشوٹس کو اکٹھا کیا جارہا تھا اور دوسری جانب پائلٹ طیارے کو ایئرپورٹ کے گرد چکر دے رہا تھا۔
تاہم اس ساری افراتفری کا مسافروں کو پتہ نہ چلنے دیا گیا، اور بتایا گیا کہ ایک معمولی مسئلے کی وجہ سے طیارے کا ایندھن جلایا جارہا ہے۔
ساڑھے 3 گھنٹے تک ہوا میں رہنے کے بعد طیارہ لینڈ ہوا، جس کے بعد ہائی جیکر کو رقم اور پیراشوٹس دیئے گئے۔
ڈی بی کوپر نے تمام 36 مسافروں اور عملے کے 6 میں سے 2 افراد کو چھوڑ دیا گیا، جبکہ طیارے میں ایندھن دوبارہ بھرا گیا اور وہ میکسیکو کے لیے روانہ ہوئے۔
اس وقت تک رات ہوچکی تھی اور موسم کافی خراب تھا، مگر ڈی بی کوپر نے پیراشوٹ پہنا اور اوریگن کے مشکل مقام پر چھلانگ لگادی۔
تاہم اس کے بعد سے یہ حل طلب کیس ہے اور بالکل کسی فلمی کہانی کی طرح محسوس ہوتا ہے، جس پر حال ہی میں ایک ڈاکومینٹری بھی ریلیز ہوئی ہے۔
واضح رہے اس شخص کا نام کسی کو معلوم نہیں بلکہ اسے فرضی نام ڈی بی کوپر کے طور پر جانا جاتا ہے، جس کی شناخت کے لیے ایف بی آئی نے 45 سال تک کوشش کرکے ہار مان لی۔