اگر تعمیراتی سرگرمیوں کی بات کی جائے تو چین کا ریکارڈ بہت زیادہ متاثر کن ہے، جہاں 1640 فٹ چوڑی ریڈیو ٹیلی اسکوپ سے لے کر 26 میل طویل پل تک کی تعمیر کی جاچکی ہے۔
مگر نئی تعمیرات کے لیے جگہ درکار ہوتی ہے اور مقامی رہائشیوں کو اس مقصد کے لیے اپنی جگہیں خالی کرنا پڑتی ہیں، مگر چین میں اکثر افراد اپنے گھروں کو چھوڑنے سے انکار کردیتے ہیں کیونکہ ان کے خیال میں زرتلافی بہت کم دی جارہی ہے۔
پاکستا ن سمیت دیگر ممالک میں بھی تعمیراتی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں لیکن یہاں قانون اس طرح موٹر وے کے بیچ و بیچ گھر تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ ورنہ ایسا کرنے کی صورت میں گھر مکان گرا دیا جاتا ہے۔
چین میں ترقیاتی منصوبوں کے درمیان رہ جانے والی ان جگہوں کو ' نیل ہاﺅسز' کہا جاتا ہے کیونکہ وہ کسی کیل کی طرح واضح نظر آتے ہیں۔
یہاں ایسے ہی 4 گھر آپ کو دکھائیں گے جو آپ کو حیران کردیں گے۔
1- ژینگژو
ایسا ہی ایک گھر ژینگژو کے 4 لین کے موٹروے پر واقع ہے جو اس سڑک کو 2 لین میں سکیڑ دیتا ہے اور گاڑیوں کو وہاں سے گزرنے کے لیے کافی احتیاط کرنا پڑتی ہے۔ اس گھر کے رہائشی اکتوبر 2016 سے مقیم ہیں، یعنی اس وقت سے جب یہ شاہراہ مکمل ہوئی اور اسے ٹریفک کے لیے کھولا گیا۔ اس گھر کے مالکان کو مقامی انتظامیہ نے کافی بڑے معاوضے کی پیشکش بھی کی تھی مگر انہوں نے انکار کردیا۔
2- ژجیانگ
ایک معمر جوڑے نے اپنا گھر گرانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا اور اب صوبہ ژجیانگ میں واقع ان کے گاؤں کی اس شاہراہ پر یہ گھر اکیلا کھڑا ہوا ہے۔
3- ہینان
تین منزلہ یہ نیل ہاﺅس ہینان میں نئی تعمیر ہونے والی شاہراہ کے درمیان میں واقع ہے۔ دیکھنے میں یہ تصویر بہت حیران کن نظر آتی ہے۔
4- گوانگشی
چینی میڈیا کے مطابق سڑک کے درمیان موجود اس گھر کے مالکان نے زرتلافی کے اختلاف کے باعث حکومت کو مکان دینے سے انکار کردیا اور اب دونوں جانب سڑک تعمیر ہوچکی ہے جبکہ یہ گھر وہیں پر کھڑا ہے۔
شنگھائی
شنگھائی میں موجود ایک گھر بہت اہمیت رکھتا ہے جو 14 سال سے سڑک کے درمیان سر اٹھائے کھڑا 'حکومتی رٹ' کے لیے چیلنج بنا ہوا تھا۔ مگر مصروف شاہراہ کے درمیان واقع اس گھر کو آخرکار 14 سال کے بعد گرا دیا گیا۔ اس گھر کو گرائے جانے کے عوض مالکان کو چار فلیٹ اور 27 لاکھ چینی یوآن (لگ بھگ ساڑھے چار کروڑ پاکستانی روپے) دیئے گئے۔