شادی نہ کروانے والے والدین پر جرمانے کا بل پیش کرنے والے عبدالرشید کا تنقید کے بعد بیان سامنے آگیا

image

گذشتہ چند دنوں سے یہ موضوع زیر بحث ہے کہ اٹھارہ سال کی عمر کو پہنچنے والے لڑکا اور لڑکی کی شادی لازمی قرار کی جائے تاکہ سماج سے برائیوں کا خاتمہ کیا جاسکے اور نکاح کو عام کیا جا سکے۔

متحدہ مجلس عمل (ایم ایم ایم) کے رکنِ سندھ اسمبلی نے 18 سال کی عمر کو پہنچنے والے نوجوانوں کی شادی نہ کرانے کی صورت میں والدین پر جرمانہ عائد کرنے کی تجویز پر مبنی مسودہ، سندھ اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرادیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین کا اس حوالے سے رد عمل سامنے آرہا ہے، کچھ صارفین اس بل کو سراہ رہے ہیں وہیں متعدد صارفین ١٨ برس میں شادی کرنے کے خلاف ہیں اور ان کا یہی کہنا ہے کہ یہ بل منظور نہیں ہونا چاہیئے۔

وہیں جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی سید عبدالرشید نے اسی حوالے سے بیان جاری کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو بچیاں جہیز کی وجہ سے گھروں میں بوڑھی ہورہی ہیں، جن گھروں میں مالی مسائل موجود ہیں اور اس وجہ سے شادیاں نہیں ہورہی تو جہیز پر پابندی لگائی جائے اور شادیوں میں سادگی اختیار کی جائے۔

کمپلسری میرج ایکٹ 2021 کے نام سے 2 صفحات پر مشتمل قانونی مسودے میں کہا گہا ہے کہ صوبے بھر میں 18 سال کی عمر کو پہنچنے والے تمام عاقل و بالغ افراد کی شادی کو لازمی قرار دیا جائے۔

جو والدین 18 سال سے زائد عمر اولاد کی شادی نہ کرنے کی ٹھوس وجہ پر مشتمل حلف نامہ جمع کرانے میں ناکام رہے تو ان پر فی کس 500 روپے جرمانہ عائد ہوگا۔

سید عبدالرشید کا مزید کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو بچیاں جہیز کی وجہ سے گھروں میں بوڑھی ہورہی ہیں، جن گھروں میں مالی مسائل موجود ہیں اور اس وجہ سے شادیاں نہیں ہورہی تو جہیز پر پابندی لگائی جائے اور شادیوں میں سادگی اختیار کی جائے۔


About the Author:

Zain Basit is a skilled content writer with a passion for politics, technology, and entertainment. He has a degree in Mass Communication and has been writing engaging content for Hamariweb for over 3 years.

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts