17 سالہ معذور لڑکی کی شادی 50 سالہ شخص سے کیوں کروائی؟ جانیں ایسی عورت کی کہانی جس نے شوہر کے مرنے کے بعد 5 بچوں کو اکیلے کیسے پالا؟

image

لڑکیاں اپنی شادی سے متعلق کئی خواب جوانی کے دور میں دیکھتی ہیں، لیکن ضروری نہیں کہ وہ خؤاب وہ کہانی دنیا کی رنگینیاں اصل زندگی میں بھی میسر ہوں، ایسی ہی ایک معذور لڑکی کی کہانی ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں جس کی شادی 17 سال کی عمر میں ایک 50 سالہ شخص سے کروادی گئی تھی۔

یہ خاتون جن کا نام زبیدہ ہے، انہوں نے ایک نجی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ: '' مجھے ڈیڑھ سال کی عمر سے ہی پولیو ہے، جب مجھے ہوش آیا تو میں نے خود کو معذور ہی پایا ہے، ہم 7 بہنیں تھیں، والدین نے یہ سوچ کر میری شادی کروادی کہ کون کرے مجھ معذور سے شادی، لیکن چونکہ میں 17 سال کی تھی تو میرے اور شوہر کے درمیان بہت زیادہ عمر اور سوچ کا فرق تھا، وہ اپنے حساب سے سوچتے تھے، ان کے لئے آگے کی سوچ رکھنا آسان تھا اور میرے لئے بہت مشکل تھا، مجھے تو شروع میں بہت مسائل ہوئے مگر اس کے بعد میں نے ماں باپ کی مرضی کو قبول کرلیا۔ ''

شادی کے 9 سال میں میرے 5 بچے ہوئے ، دو بیٹے اور تین بیٹیاں، پھر اچانک میرے شوہر کا انتقال ہوگیا، میرے شوہر کے پاس جائیداد اور زمین تھی، مگر میرے جیٹ اور دیور نے شوہر کی علالت کے دوران ہسپتال میں یہ کہہ کر دستخط کروا لیئے تھے کہ ٹیکس ادا کرنا ہے، مگر وہ پراپرٹی انہوں نے اپنے نام کرلی، پھر جب میں نے ان سے کہا تو انہوں نے میرے بچوں کو رکھ لیا اور مجھے گھر سے نکال دیا، میں 5 روز گلی میں رو رو کر اپنے بچوں کی بھیک مانگتی رہی، پھر ایک دن کسی رحم دل محلے والے نے میرا ساتھ دیا، مجھے بچے دلوائے۔

اس وقت میں بالکل اکیلی تھی، مجھے کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ میں کیسے اپنا گزارہ کروں گی، لیکن ایک دن مجھے ایک دوست نے سہارا دیا، میں اور میرے بچے وہاں رہے، ساتھ ہی میں نے اپنا پارلر کھول لیا، میری پہلی کمائی 15 روپے تھے، بھلا ہو میرے گھر والوں کا کہ مجھے بیوٹی پارلر کا کام سکھا دیا تھا، تو میرے ہاتھ میں بس یہی ہنر تھا، میں نے اس کے ذریعے اپنا گھر چلایا، اپنے بچے پالے، آج ایک بیٹی ڈاکٹر، ایک لندن میں ہے اور ایک دبئی میں ہے، ایک بیٹی نے ڈبل ایم اے کیا ہوا ہے۔

میری بہنوں کے سسرال والے مجھے سب سے زیادہ حقیر سمجھتے تھے، لیکن اب سب ہی لوگ میرے آگے پیچھے گھومتے ہیں، سب میری عزت کرتے ہیں۔ میں نے کبھی اپنی معذوری کو خود پر بوجھ نہیں سمجھا، اب اللہ کا شکر ہے، میرے پارلر میں ہر اس عورت، ہر اس لڑکی کے لئے جگہ ہے جو سیکھنا چاہتی ہے، اپنی ذمہ داری خود پوری کرنا چاہتی ہے، جو زندگی میں نے گزاری، میں نہیں چاہتی ہوں کہ وہ کوئی اور گزارے۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts