کورونا وائرس کی ویکسین لگوانے والے کیا واقعی 2 سال میں مر جائیں گے؟ ڈاکٹر فیصل سلطان نے حقیقت بیان کر دی

image

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کورونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے پائی جانے والی تمام غلط فہمیوں کے بارے میں کہا ہے کہ آج کل یہ خبر بہت گردش کر رہی ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین لگوانے والےافراد 2 سال کے اندر ہی انتقال کر جائیں گے لیکن ایسا کچھ نہیں اور اس دعوے میں کچھ بھی حقیقت نہیں اور جو لوگ اس دعوے کو نوبل انعام یافتہ سائنسدان لوک مونٹگینیئر سے منسوب کر رہے ہیں تو یہ سراسر غلط ہے اور کسی کے پاس بھی اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ یہ بات انہوں نے ہی کہی ہے جبکہ حقائق کی جانچ پرتال کرنے والی متعدد تنظیموں نے اس دعوے کو غلط قرار دے دیا ہے۔

مزید یہ کہ صحت کے مسائل کو کم سے کم کرنے کیلئے عالمی ادارہ صحت نے جن ویکسینز کی منظوری دی ہے وہ عام عوام کے استعمال میں آنے سے پہلے سخت ٹرائل اور جانچ کے مراحل سے گزری ہیں اور انہوں نے کہا کہ ابھی تک کوئی ایسی شائع شدہ تحقیق موجود نہیں جن سے معلوم ہوسکے کہ ویکسین لگنے کے دو سال کے اندر لوگ مر جائینگے۔

اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک اور ویڈیو کے بارے میں بھی انکا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو جعلی ہے ، " ویڈیومیں دیکھایا جاتا ہے کہ ایک فرد جس نے ویکسین لگوالی ہے اور جس ہاتھ پر اسے کورونا وائرس کی ویکسین کا انجکشن لگا جب وہ اس ہاتھ پر بلب رکھتا ہے تو وہ روشن ہو جاتا ہے" لیکن ویکسین میں بجلی موجود نہیں کہ اس سے بلب ہی چل جائے اور اب تک جن افراد نے ویکسن لگوالی ہے ان پر اس کے کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوئے ہیں ۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر فیصل سلطان نے مزید یہ کہا ہے کہ پاکستان دنیا بھر میں کورونا وائرس کی ویکسینیشن کروانے والے 30 ممالک کی فہرست میں شامل ہے اور پاکستان نے اپنی عوام کو آسٹریلیا، پرتگال اور ان جیسے 165 ممالک سے زیادہ ویکسین لگائیں ہیں۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts