وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اہم اجلاس میں 48 نکاتی ایجنڈا زیر غور ہے جبکہ اہم عوامی مسائل پر فیصلے بھی کیے گئے۔
سندھ کابینہ کے اجلاس میں پنشن اصلاحات کی منظوری دی گئی، پنشن اصلاحات کا نوٹیفکیشن محکمہ خزانہ جاری کرے گا، وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ کم از کم اجرت کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، انہوں نے کابینہ کی لیبر ڈپارٹمنٹ کو ہدایت کی کہ اجرت کا نوٹیفکیشن جاری کرنے سے قبل تمام قانونی تقاضے پورے کیے جائیں۔
سندھ کابینہ نے زرعی انکم ٹیکس رولز کی منظوری بھی دے دی، نئے قواعد کے تحت زمیندار ایس آر بی کے ساتھ رجسٹریشن کا پابند ہوگا، کابینہ نے چیئرمین ہیومن رائٹس کمیشن اقبال ڈیتھو کے خلاف الزامات کی جانچ کے لیے سب کمیٹی قائم کر دی، سب کمیٹی میں وزیر قانون، وزیر ایکسائز اور معاون خصوصی برائے انسانی حقوق شامل ہیں۔
سندھ کابینہ نے سکھر اور حیدرآباد میں انڈسٹریل انکلیو بنانے کی منظوری بھی دی، حیدرآباد میں 951 ایکڑز دیھ گنجو ٹکر اور سکھر میں 400 ایکڑ روہڑی میں انڈسٹریل انکلیو قائم کیا جائے گا، نئے انڈسٹریل انکلیو پبلک پرائیوٹ پارنٹرشپ کے تحت قائم ہوں گے۔
سندھ کابینہ نے گرلز اینڈ وومین ووکیشنل ٹریننگ سینٹر بٹ خیلہ، ملاکنڈمیں قائم کرنے کی منظوری دیدی، ووکیشنل ٹریننگ سینٹر قائم کرنے کے لیے ایک ارب روپے کی منظوری دی گئی، ووکیشنل سینٹر زیبسٹ قائم کرے گی۔
سندھ کابینہ کے اجلاس میں ڈی ایچ اے کو پانی پہنچانے کے لیے پمپنگ اسٹیشن، فلٹریشن پلانٹ اور حوض بنانے کی کابینہ نے منظوری دی ، صوبائی کابینہ نے واٹر بورڈ کو ڈملوٹی پروجیکٹ کے لیے 10.56 ارب روپے بلاسود قرض دینے کی منظوری بھی دیدی۔
کابینہ نے فلڈ ایمرجنسی رسپانس فنڈ 21.56 ارب سے بڑھا کر 27.68 ارب روپے کرنے کی منظوری بھی دی، اب تک امداد سے محروم 1.5 لاکھ سے زائد کسانوں کو فوری ریلیف دیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بینظیر ہاری کارڈ کے ذریعے کسانوں کو جدید سہولیات تک رسائی دی جائے گی، بینظیر ہاری کارڈ کے سلسلے میں اب تک 2 لاکھ 37 ہزار سے زائد کسان رجسٹر کیے گئے ہیں، زرعی مشینری کی سبسڈی، ہنگامی نقد امداد، فصل انشورنس اور قرض کی سہولت فراہم کی جائے گی۔