کھانے کے لئے ترستے ہوئے بچوں کو بھیک مانگتے ہوئے دیکھا تو مجھ سے رہا نہ گیا اور میں انہیں ۔۔ اس شخص کا پورا واقعہ سن کر آپ کے بھی آنسو آجائیں گے

image

ہمارے معاشرے میں جہاں لوگ ایک دوسرے کی عزتیں اچھالنے اور ان کو بُرا بھلا کہنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ہیں وہیں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو لوگوں کی مدد کرنے کے لئے ہر وقت حاضر رہتے ہیں، پھر چاہے وہ کوئی اپنا ہو یا غیر ہو، کوئی رشتے دار ہو یا کوئی فقیر ہو۔ ایسے ہی ایک نوجوان شخص کی تصاویر سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی ہیں جہاں وہ سڑک پر بھیک مانگنے والے بچوں کو ہوٹل میں کھانا کھلانے لے کر گیا اور لوگوں نے خوب داد دی۔

رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے رپورٹر اسد محمود نے سڑک پر بھیک مانگنے والے کئی بچوں کو مہنگے ہوٹل میں لے جا کر کھانا کھلایا۔ اسد بتاتے ہیں کہ جب میں بچوں کو ہوٹل لے جا رہا تھا تو کچھ بچوں نے مجھ سے کہا کہ: '' انکل دعوت میں تو لوگ اچھے کپڑے پہن کر جاتے ہیں، صاف ستھرے، کپڑے، مگر ہم نے تو پُرانے اور گندے پھٹے ہوئے کپڑے پہنے ہوئے ہیں، ہمیں تو ہوٹل والے اندر ہی جانے نہیں دیتے کیونکہ ہم تو مانگنے والے اور غبارے بیچنے والے ہیں۔ ''

یہ جملہ سن کر یقیناً مجھے دُکھ ہوا مگر میں نے بچوں کو ساتھ اندر جانے کا کہا اور پھر ہم اندر چلے گئے۔ وہاں میں نے بچوں کے لئے کڑاہی، ہانڈی، بریانی اور کولڈرنک بھی آرڈر کی، جب تک آرڈر نہیں آیا ہم سب نے ایک دوسرے سے باتیں کی، مجھے ایسا لگا کہ شاید ہم لوگ ان کو بھول کر اپنی زندگیوں میں مگن ہیں لیکن یہ وہ لوگ ہیں جو ہر روز جیتے اور ہر روز مرتے ہیں۔ میں تو آج ان کو کھانا کھلا دوں گا، مگر کیا ان کو روزانہ پیٹ بھر کر کھانا نصیب ہوگا؟

اسد کے اس اقدام کو کئی لوگوں نے خوب سراہا اور ٹوئیٹر، فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس پر بھی شیئر کیا گیا ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اگر یہی جذبہ ہر شخص جو صاحبِ استطاعت ہے وہ رکھ لے تو ملک میں غربت نہ ہو۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts