یہاں تو ہمارے ہاتھ بالکل ہی جم گئے ہیں ۔۔ گھریلو خواتین کے ٹو کے پہاڑ پر کیسے پہنچ گئیں؟ دیکھیئے دلچسپ ویڈیو

image

پاکستان ایک بہت خوبصورت ملک ہے یہاں موجود ہر ایک چیز قدرتی حسن سے مالا مال ہے۔ پاکستان میں دنیا کی بڑی چوٹی کے ٹو ہے جس پر ہر کسی کے لئے چڑھنا بالکل آسان بات نہیں ہے۔ یہاں چڑھنے کے لئے بہت ہمت اور مکمل ٹریننگ چاہیئے ہوتی ہے جو کوہ پیماؤں کو دی جاتی ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے، جس کو مختلف ویب سائٹس نے بھی دکھایا ہے۔ اس ویڈیو میں کچھ گھریلو خواتین کے ٹو پر موجود ہیں اور کیمپ لگا کر ہلا گلا کر رہی ہیں۔ آپ بھی دیکھیئے یہ خاتون کیا کہہ رہی ہیں:

ہم گھریلو خواتین ہیں اور یہ ہمارا خواب تھا کہ ہم کے ٹو پر جائیں اور کیمپ لگائیں اور وہاں کی ٹھنڈ کو انجوائے کریں، ہمیں یہاں بہت اچھا لگ رہا ہے ، اگر ہم واپس کراچی چلے گئے تو ہمیں وہ بہت زہر لگے گا کیونکہ کراچی میں تو ٹھنڈ ہی نہیں ہوتی، ہر آئے دن گرمی ہوتی ہے اور ہم تو یہاں ٹھنڈ سے مر رہے ہی، مزہ بہت آ رہا ہے یہاں، میں تو یہ سوچ رہی ہوں کہ جو کوہ پیما ہیں ان کو کتنا مزہ آتا ہوگا۔ ہم نے اپنے خواب کو پورا کرلیا اور اب یہاں کے ٹو پر موجود ہیں۔ ہم ٹریک کرتے ہوئے سوچ رہے تھے کہ سب لوگ کیسے اپنی نارمل زندگی گزار رہے ہیں، مگر ہم یہاں کے ٹو پر چڑھنے میں مصروف ہیں۔ ہم نے زندگی کے سارے مزے اسی وقت میں لے لئے ہیں۔ ہمارے کیمپ کے اوپر برف کی ڈھیروں تہیں جمی ہوئی ہیں یہاں ڈھیروں برف جمی ہوئی ہے۔ یہاں کا موسم بہت خراب ہے، ہم کے ٹو کی اونچائی سے بس تھوڑی ہی دور ہیں اور برف کم ہوگی تو ہم اس کے بالکل اوپر کی پہاڑی پر پہنچ جائیں گے۔

یہ پہلا خواتین کا گروپ ہے جو اتنی بلندی پر گیا ہے، اس سے قبل کے ٹو پر خواتین کا گروپ کبھی نہیں گیا ہے۔ گروپ کی لیڈر پارس ہیں اور اس میں حفصہ اسد، فیروزہ گلزار، ثناء جمیل، سیرۃ النساء اور عمارہ نامی خاتون شامل ہیں۔ یہ سب سہیلیاں ہیں اور کوئی ایک خاتون بھی کوہ پیمائی کے طریقے نہیں جانتی ہیں۔ ان کو مختلف مقامات گھومنے کا بہت شوق ہے۔

مزید دیکھیں اس ویڈیو میں:


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts