شخصیت کو انسان کے کردار کے بعد اس کے لباس سے پہچانا جاتا ہے یا اس کے جوتوں سے، جیسے کہ سندھی کی روایت الگ لباس اور پنجاب کی روایت میں الگ لباس ہے بالکل اسی طرح مختلف مذاہب میں مختلف لباس کو ترجیح دی جاتی ہے۔ ایسے ہی بھارت میں رہنے والے سکھ افراد ہیں جو بابا گرونانک کے جنم دن اور اپنے مذہبی ایام پر پاکستان میں آتے ہیں۔ ہم غورکریں اگر ان کے لباس پر تو مرد حضرات اپنے سر پر پگڑی تو پہنتے ہی ہیں مگر ساتھ ہی ان کے سر کے اوپر یہ الگ سے پٹکا بھی ہوتا ہے۔
پٹکا پہننے کا مقصد دراصل یہ ہوتا ہے کہ سکھ مرد اپنے بال نہیں کٹواتے ہیں کیونکہ انہیں بڑھے ہوئے بال اچھے لگتے ہیں اور یہ ان کے مذہب میں اچھا سمجھا جاتا ہے، تو پٹکا ان بالوں کو دھول مٹی سے محفوظ بنانے کے لئے پہنا جاتا ہے۔
پٹکا دراصل اس لئے بھی پہنا جاتا ہے کیونکہ یہ لوگ خود کو امن پسند سمجھتے ہیں اور خوش رہنا پسند کرتے ہیں اس لئے پٹکے کے منفرد رنگوں کو امن کی پہچان سمجھا جاتا ہے۔
سکھوں کی پگڑی سے متعلق ایک اور اہم بات یہ ہے کہ ان کی پگڑی ان کی صرف شان ہی نہیں بلکہ بالوں کی جان بڑھانے کے لئے بھی بہت فائدے مند سمجھی جاتی ہے۔