فرانس کے صدر عمانویل میکرون کے حالیہ دورۂ برطانیہ کا آغاز رسمی خوش آمدید سے ضرور ہوا، لیکن چند لمحات نے عالمی میڈیا کی توجہ صدر اور ان کی اہلیہ بریژیت میکرون کے تعلقات پر ایک بار پھر مرکوز کر دی۔ برطانیہ آمد پر جب جہاز سے خاتون اول باہر آئیں، تو صدر میکرون نے روایت کے مطابق ہاتھ بڑھایا، مگر بریژیت نے نرمی سے ہاتھ تھامنے سے گریز کیا۔ یہ لمحہ کیمرے کی آنکھ میں محفوظ ہو گیا اور سوشل میڈیا پر بحث کا نیا دروازہ کھل گیا، جہاں لوگوں نے جوڑے کے درمیان ممکنہ تناؤ پر سوالات اٹھائے۔
لیکن یہ غیر متوقع مناظر یہیں تک محدود نہ رہے۔ بعد ازاں جب صدر میکرون ونزر کاسل میں بادشاہ چارلس سے ملاقات کے بعد روانہ ہوئے، تو پروٹوکول کی ایک اور بڑی لغزش سامنے آئی۔ قافلے کی ایک گاڑی کا پچھلا دروازہ مکمل طور پر کھلا رہ گیا، اور گاڑی تیزی سے چل پڑی۔ اسی اثنا میں اس گاڑی سے دو بیگ سڑک پر گر گئے۔ قافلے کے پیچھے موجود اہلکار نے فوری طور پر دوڑ لگا دی تاکہ ڈرائیور کو روک سکے، مگر گاڑی اپنی رفتار میں ہی رواں رہی۔
صورتحال اس وقت اور بھی غیر سنجیدہ ہو گئی جب پیچھے آنے والی ایک اور گاڑی بھی تیزی سے روانہ ہو گئی، بغیر اس بات کا اندازہ کیے کہ اس کا بھی ایک دروازہ کھلا ہوا ہے۔ ان واقعات نے میکرون کے اس دورے کو ایک سفارتی تاثر کے بجائے انتظامی غفلت اور ذاتی سردمہری کے زاویے سے خبروں کی زینت بنا دیا۔
صدر میکرون اور ان کی اہلیہ کے درمیان حالیہ مہینوں میں عوامی تقریبات کے دوران غیر معمولی فاصلہ اور اب ہاتھ نہ تھامنے جیسے مناظر نے ان قیاس آرائیوں کو مزید بڑھاوا دیا ہے کہ ان کے تعلقات میں خاموش خلش موجود ہے۔ اور اب، سرکاری قافلے کی سیکیورٹی میں اس قدر معمولی لیکن اہم غفلت نے اس سفر کو ایک علامتی دورے سے بڑھ کر خبروں کا موضوع بنا دیا ہے۔