کروڑوں روپے مالیت کے گھر ہزاروں میں بکنے لگے۔۔ جانیے کہاں گھروں کی قیمت کم ہوگئی؟

image

افغانستان میں امریکی انخلاء سے پہلے تک جو صورتحال تھی وہ تبدیل ہو چکی ہے اور اب افغانستان پر مکمل طور پر افغان طالبان کی حکومت آگئی ہے۔ اگرچہ طالبان عوام کے فائدے کے حوالے سے سوچ رہے ہیں۔

مگر بیرونی طور پر افغانستان کو اس وقت شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ یہ چیلنجز پراپرٹی اور ڈالر پر شدید اثر انداز ہو رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پہلے جو پلاٹ دس گناہ مہنگا تھا آج وہی پلاٹ دس گناہ سستا ہو چکا ہے۔

پراپرٹی اور رئیل اسٹیٹ کے پیشے سے منسلک افراد میں شدید تشویش دیکھنے کو مل رہی ہے، اس کی بڑی وجہ یہ ہے شہری طالبان کے نام سے ڈر رہے ہیں۔ انہیں لگ رہا ہے کہ طالبان ہمیں بھی پابندیوں میں جکڑ لیں گے۔

شہری اپنے گھروں کو فروخت کر کے ہجرت کر رہے ہیں۔ جبکہ گھروں کی قیمت بھی حیرت انگیز طور پر کافی گر گئی ہے۔ رئیل اسٹیٹ سے وابسطہ ڈیلر کا کہنا ہے کہ گھروں کی خرید و فروخت میں اور کرایہ داری میں 50 فیصد سے زائد کمی دیکھی گئی ہے۔

رئیل اسسٹیٹ سے منسلک احمد زئی نے انڈیپینڈینٹ اردو کو انٹرویو دیا ہے، احمد زئی کا کہنا تھا نئی حکومت کے آنے کے بعد رئیل اسٹیٹ کے کاروبار میں مندی آئی ہے۔ اب 100 فیصد تبدیلی آئی ہے، پہلے 100 فیصد کام تھا مگر اب صفر ہو گیا ہے۔ پہلی حکومت میں ہم جو گھر تین سے چار ہزار ڈالر میں جکرائے پر دیا کرتے تھے، اب وہی گھر لوگ تین سے چار سو ڈالر میں لینا چاہ رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے چہر شیر پور شہر نو اور وزیر اکبر میں 80 فیصد گھر خالی ہو چکے ہیں۔ کال کم ہو چکا ہے۔ حتٰی کہ ہم اپنے آفس کا کرایہ مشکل سے دے رہے ہیں۔ کوئی آمدن نہیں ہو رہی ہے، سب ہم خود سے کر رہے ہیں۔

جبکہ شہری نادر ہاشمی کی جانب سے انڈیپینڈینٹ اردو سے گفتگو کی گئی، اس میں نادر کا کہنا تھا کہ چند ہفتوں قبل انہوں نے اپنا گھر اصل قیمت سے چار گناہ ک قیمت پر فروخت کرنا چاہتے ہیں، مگر کوئی خریدنے کو تیار ہی نہیں ہوتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے ایک ماہ قبل ہی گھر فروخت کے لیے پیش کر دیا تھا، پچھلی حکومت میں اس گھر کے 60 ہزار ڈالر یعنی 1 کروڑ سے زائد پاکستانی روپے قیمت مل رہی تھی لیکن اب طالبان کی حکومت میں 15 ہزار ڈالر یعنی تقریبا 25 لاکھ پاکستانی روپے بھی نہیں مل رہے ہیں۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.